ویب ڈیسک : امریکی ریاست الاباما میں قتل کے ایک مجرم کو نائٹروجن گیس کے ذریعے سزائے موت دے دی گئی۔
امریکا میں سزائے موت پر عمل کے لیے نائٹروجن ایزفگزیئیشن گیس استعمال کیے جانے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔
الاباما کے حکام نے بتایا کہ سزائے موت پر عمل کا یہ نیا طریقہ ہے۔ کسی بھی کیس میں سنائی جانے والی سزائے موت پر عمل کے حوالے سے یہ سب سے کم تکلیف دہ طریقہ ہے۔
2022 میں اسمتھ کو زہر کے انجیکشن کے ذریعے سزائے موت دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم بوجوہ اس فیصلے پر عمل نہ کیا جاسکا۔
کینتھ یوجین اسمتھ نے 18 مارچ 1988 کو 45 سالہ الزابیتھ سینیٹ کو اجرتی قاتل کی حیثیت سے قتل کیا تھا۔
نائٹروجن گیس کے ذریعے سزائے موت کا طریقہ یہ ہے کہ مجرم کو چیمبر میں لانے کے بعد باندھ دیا جاتا ہے اور اس کے منہ پر ایسا ماسک لگایا جاتا ہے جو صنعتی اداروں میں ورکرز ہنگامی حالت میں آکسیجن لینے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ماسک لگانے کے بعد نائٹروجن گیس پندرہ منٹ تک دی جاتی ہے۔
2018 میں الاباما، اوکلاہوما اور مسی سپی نے نائٹروجن گیس کے ذریعے سزائے موت پر عمل کی منظوری دی تھی تاہم اب تک اس طور سزائے موت پر عمل کا یہ پہلا معاملہ ہے۔
اٹھاون سالہ کینتھ یوجین اسمتھ کو قتل کے ایک کیس میں قصور وار قرار دیے جانے کے بعد سن 1989 میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔ سن 2022 میں اسے مہلک انجکشن دے کر موت کی سزا پر عمل درآمد کی کوشش کی گئی لیکن یہ ناکام ثابت ہوئی۔ اس کے وکلاء کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے نہ صرف موت کی سزا دیتے وقت بلکہ بعد میں بھی اسے شدید جسمانی اور نفسیاتی تکلیف سے دوچار ہونا پڑا۔
یادرہے امریکا میں سن 2023 میں 24 افراد کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا۔ ان تمام کو مہلک انجکشن دیا گیا۔ امریکی ریاستیں جو اب بھی سزائے موت کی اجازت دیتی ہیں انہیں مہلک انجکشن میں استعمال ہونے والے باربیٹوریٹس کے حصول میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ امریکہ کی50 میں سے 23 ریاستوں نے سزائے موت کو ختم کردیا ہے جب کہ چھ ریاستوں، ایریزونا، کیلفورنیا، اوہائیو، اوریگون، پنسلوانیا اور ٹینیسی کے گورنروں نے اس کے استعمال پر روک لگا دی ہے۔