ایک پاکستانی فوجی پر سالانہ کتنا خرچہ ہوتا ہے؟ اہم حقائق منظرعام پر

ایک پاکستانی فوجی پر سالانہ کتنا خرچہ ہوتا ہے؟ اہم حقائق منظرعام پر
کیپشن: Pak Army
سورس: web desk

(عثمان مغل/پبلک نیوز)پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی کے صدر جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم ملک کی دیگر عہدیداروں کے ہمراہ پریس کانفرنس,عزم استحکام آپریشن کی ایکس سروس مین سوسائٹی مکمل حمایت کرتی ہے۔

صدر جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم ملک نے اپنے ایک بیان میں کہا حکومت سے گذارش ہے ایکس سروس مینوں کی پینشن میں یکساں اضافہ کیا جائے،ایکس سروس مینوں کی و  رینک ون پینشن کا مطالبہ کرتے ہیں، شہداء کی فیملیز کے مسائل کی طرف حکومت کو توجہ دینی چایئے،حال ہی میں دو ایکس سروس مینوں کا قتل ہوا ہے۔
اگر کوئی دوسرا ملک ایکس سروس مینوں کے قتل میں ملوث ہونے کا اعتراف کرتا ہے اس بارے بھی حکومت کو توجہ دینی چاہیے،سینیٹ میں کچھ لوگوں کی تقاریر سنی کہا جارہا ہے موجودہ بجٹ فوج کا بجٹ ہے،لوگ کہہ رہے ہیں ڈی ایچ اے، فوجی فاؤنڈیشن سب کھاگئے،یقین سے کہتا ہوں یہ ادارے حکومت سے کچھ نہیں لیتے اور پورا ٹیکس ادا کرتے ہیں۔
فوج کے حوالے سے منفی پروپیگنڈا نہیں ہونا چاہیے،امریکہ میں 3 لاکھ 92 ہزار روپے ایک سولجر پر سالانہ خرچ ہوتا ہے،ہندوستان اپنی فوجی پر سالانہ 45 ہزار ڈالر خرچ کرتا ہے،ہم 13 ہزار ڈالر سالانہ ایک فوجی پر خرچ کرتے ہیں۔
فوج کا بجٹ تھریٹ سے منسوب ہوتا ہے،پاکستان میں اس وقت معاشی منصوبے سی پیک سمیت مختلف تھریٹس ہیں،ہمیں دہشت گردی کا سامنا ہے آئی ایس خراسان اور ٹی ٹی پی سرگرم ہوئی ہے،ملک میں دہشت گردی کو ختم کرنے کیلئے پوری قوم اکٹھی ہوتی ہے،دہشت گردی کے خلاف ہم  نے 2006 سے 12 آپریشن کئے۔
المیزان، راہ حق، شیر دل، زلزلہ، سراظ مستقیم، راہ راست، راہ نجات، کوہ سفید ، ضرب عضب جیسے آپریشن کئے گئے،ہماری فوج نے دہشت گردوں کے بڑے منصوبے ناکام بنائے،جنوبی وزیرستان اور شمالی وزیرستان اب ہمارے کنٹرول میں ہے،کراچی میں پانچ ہزار سے زائد انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ہوئے،کراچی میں دہشت گردی ختم کرکے امن قائم کیا گیا۔
نیشنل ایکشن پلان کے تحت ٹیررزم کے خاتمے کی منصوبہ بندی ہوئی،نیشنل ایکشن پلان میں 20 نقاط کے ذریعے بہت کام ہوا خصوصی عدالتیں قائم کی گئیں،عزم استحکام آپریشن کی غلط وضاحت پیش کی جارہی ہے،عزم استحکام آپریشن کا مقصد کسی حملے کی منصوبہ بندی نہیں،حکومت نے عزم استحکام آپریشن کے حوالے سے قانون سازی کا کہا ہے۔
ہمیں اس وقت ڈیجیٹل دہشت گردی کا بھی سامنا ہے،ڈیجیٹل دہشت گردی میں ہمارے دشمن ممالک بھی ملوث ہیں،عزم استحکام آپریشن پر سیاست نہیں ہونی چاہیے،افغانستان میں جو حکومت آئی ہے وہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ نہیں،افغانستان سے جو لوگ پاکستان میں آپریٹ کررہے ہیں انکا قلعہ قمع ضروری ہے۔

  جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم ملک نے مزید کہا کہ دشمن قوتیں سی پیک کو ٹارگیٹ کررہی ہیں،ہمیں ایک جامع اور منصوبہ بند طریقے سے آگے بڑھنا ہوگا۔

Watch Live Public News