(علی رضا) سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ایم پاکس وائرس کی نئی قسم توقع سے زیادہ تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے اور اکثر ایسے علاقوں میں موجود ہے جہاں ماہرین کے پاس اس کا پتہ لگانے کے لیے فنڈز اور آلات کی کمی ہے۔
رپورٹ کے مطابق افریقہ، یورپ اور امریکہ کے درجن بھر سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ وائرس، اس کی شدّت، یہ کیسے منتقل ہو رہا ہے اور ایسی بہت سی باتیں ہیں ہیں جن کا علم نہیں۔
ایم پاکس جو پہلے مونکی پوکس کے نام سے جانا جاتا تھا، 1970 سے افریقہ کے کچھ حصّوں میں صحت عامہ کا مسئلہ رہا ہے تاہم 2022 میں جب بین الاقوامی سطح پر اس کے کیسز میں اضافہ ہوا تو اس کی طرف تھوڑی سی توجہ کی گئی اور ڈبلیو ایچ او نے ’ہیلتھ ایمرجنسی‘ کا اعلان کیا جو 10 ماہ بعد ختم ہوئی۔
اس اعلان کے بعد وائرس کی نئی قسم جسے کلیڈ ون بی کے نام سے جانا جاتا ہے، نے ایک بار پھر دنیا کی توجہ حاصل کر لی ہے۔
یہ قسم کلیڈ ون کا بدلا ہوا ورژن ہے اور متاثرہ جانوروں کے رابطے سے پھیلتا ہے۔ اس وائرس کی وجہ سے فلو جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں جبکہ جسم پر پیپ سے بھرے دانے نمودار ہوتے ہیں اور یہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق کانگو میں رواں سال 18,000 سے زیادہ مشتبہ کلیڈ ون اور کلیڈ ون بی کے کیسز سامنے آئے جبکہ 615 اموات ہوئیں۔
گذشتہ مہینے چار افریقی ممالک میں کلیڈ ون بی کے 222 کیسز رپورٹ ہوئے، اس کے علاوہ سویڈن اور تھائی لینڈ میں ایک ایک کیس اُن افراد میں سامنے آیا جنہوں نے افریقہ کا سفر کیا تھا۔
نائیجیریا کے نائجر ڈیلٹا یونیورسٹی ہسپتال میں متعدی امراض کے ماہر ڈاکٹر ڈیمی اوگوئینا نے کہا کہ ’مجھے تشویش ہے کہ افریقہ میں ہم اندھیرے میں کام کر رہے ہیں۔ ہمیں اس وبا کے پھوٹ پڑنے کے حوالے سے زیادہ معلومات نہیں ہیں۔‘انہوں نے کہا کہ ’اگر ہمیں اس بارے میں علم نہیں ہے تو پھر ہم اس کی منتقلی، اس کی شدّت اور اس بیماری کے خطرات سے متعلق معلومات فراہم نہیں کر سکتے۔ میں اس حقیقت کے بارے میں فکر مند ہوں کہ ایسا لگتا ہے کہ وائرس بدل رہا ہے اور نئے سٹرین پیدا کر رہا ہے۔‘
ڈاکٹر ڈیمی اوگوئینا نے کہا کہ نائیجیریا میں کلیڈ ٹو بی کو انسانوں میں مستقل پھیلاؤ کے قابل بننے میں پانچ سال یا اس سے زیادہ کا عرصہ لگا جس نے 2022 میں عالمی وبا کو جنم دیا۔ کلیڈ ون بی نے ایک سال سے بھی کم عرصے میں ایسا ہی کیا۔‘
عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او) نے رواں ماہ اگست میں افریقہ میں ایم پاکس (سابقہ منکی پاکس) کے بڑھتے کیسز کے باعث اس بیماری کو عالمی ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیا تھا۔
عالمی ادارہ صحت کا فیصلہ ایک ایسے وقت میں آیا جب اس سے قبل افریقن یونین کے صحت کے نگران ادارے نے منکی پاکس کے پھیلاؤ کے باعث براعظم افریقہ میں ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کیا۔
ایم پاکس پورے ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو میں پھیلا ہے، جہاں یہ پہلی مرتبہ 1970 میں دریافت ہوا تھا۔