فواد چوہدری کے مزید جسمانی ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ

فواد چوہدری کے مزید جسمانی ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کے مزید جسمانی ریمانڈ کے حوالے سے پولیس کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے ۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آدھے گھنٹے تک مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ سنا دیا جائے گا۔ سیشن جج طاہر محمود خان پولیس کی طرف سے دائر اپیل پر سماعت کر رہے ہیں ۔ جج کا ریمارکس دیتے ہوئے کہنا تھا کہ پراسیکیوٹر کہاں ہیں؟فواد چوہدری کے وکیل بابر اعوان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن وفاق کا حصہ نہیں ہیں ۔ سیشن جج طاہر محمود خان نے پراسیکیوٹر کی عدم موجودگی پر انہیں طلب کر لیا، تفتیشی افسر اور پراسیکیوٹر کمرہ عدالت میں پہنچ گئے ۔پراسیکیوٹر کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کے خلاف مقدمے کا متن پڑھ کر سنایا گیا ۔پراسیکیوٹر عدنان نے دلائل دیتے ہوئے یہ کہا کہ جسمانی ریمانڈ میں صرف وائس میچ کیا گیا ہے ، فوٹوگرامیٹرک ٹیسٹ کے لیے لاہور جانا ہے ۔ تفتیشی افسر نے مزید سات روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، پراسیکیوٹر نے کہا کہ تفتیشی افسر کے مطابق فواد کا لیپ ٹاپ اور موبائل درکار ہیں ، تفتیشی افسر نے مزید 7 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کے فیصلے میں فوٹوگرامیٹرک ٹیسٹ کا ذکر نہیں ہے ، تفتیشی افسر کو فواد چوہدری کا فوٹوگرامیٹرک ٹیسٹ ہی درکار ہے ۔پراسیکیوٹر عدنان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 25 جنوری کو پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کو گرفتار کیا گیا ، جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمد راجہ کا فیصلہ درست نہیں ہے ۔سرکاری وکیل کا دلائل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ فواد چوہدری کے خلاف کافی الیکٹرانک مواد موجود ہے، انہوں نے اپنے بیان کا اقرار بھی کیا ہے ۔ سرکاری وکیل نے فواد چوہدری کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کی مخالفت کر دی ہے ۔تفتیشی افسر نے استدعا کی ہے کہ مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے ۔فواد چوہدری کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت فواد چوہدری اڈیالہ جیل میں ہیں، 3 دن قبل ہی ان سے ملاقات کی اجازت مانگی تھی ، ابھی تک اجازت نہیں ملی ہے ۔ بابر اعوان نے کہا کہ پہلی مرتبہ دیکھا ہے کہ ملزم کو کپڑا ڈال کر لائے اور اپنے وکلا سے اسے ملنے تک کی اجازت نہیں دی گئی ، فواد کو جس طرح لے کر آئے ہیں یہ انسانی حقوق کی خلاف وزری ہے، ان کو اپنی لیگل ٹیم سے بھی نہیں ملنے دیا گیا ۔ وکیل بابر اعوان نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کو نوٹس ہی نہیں ملا ہے ، وہ عدالت میں موجود ہی نہیں، مجھے بتایا گیا ہے کہ ان کو ساڑھے 12 بجے طلب کیا گیا تھا ۔فواد چوہدری کے وکیل کا کہنا تھا کہ1 بج چکا ہے، وہ کمرہ عدالت میں موجود نہیں ہیں ، تفتیشی افسر کی جانب سے دائر اپیل کی درخواست پر مزید بات نہیں ہو سکتی ہے ۔سرکاری وکیل کے لقمہ دینے پر بابر اعوان نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ بس کر دیں ، حکومت آپ سے راضی ہے، آپ کو افسر بنا دیا جائے گا ۔ الیکشن کمیشن کے وکیل کی جانب سے جواب الجواب پر بابر اعوان نے اعتراض اٹھا دیا ۔وکیل الیکشن کمیشن نے دلائل دیے اور کہا کہ کیس کا ٹرائل ہو گا، بابر اعوان ٹرائل میں گواہ نہیں ۔ وکیل بابر اعوان الیکشن کمیشن کے وکیل کے روسٹرم پر آنے پر برہم ہو گئے جس کے بعد الیکشن کمیشن کے وکیل اور بابر اعوان میں تلخ کلامی بھی ہوئی ۔وکیل بابر اعوان نے الیکشن کمیشن وکیل سے مکالمہ کیا کہ یہ الیکشن کمیشن نہیں، یہ عدالت ہے ۔وکیل بابر اعوان نے کہا کہ غیر ضروری طور پر سماعت کے دوران مداخلت نہیں کریں ۔ پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے جوڈیشل مجسٹریٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا فواد چوہدری نے بھی جوڈیشل مجسٹریٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا تھا ، انہوں نے کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کر دی تھی ۔درخواست کی گئی تھی کہ فواد چوہدری کو جوڈیشل نہیں کیس سے ڈسچارج کرنا بنتا تھا ۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پی ٹی آئی رہنما کو فواد چوہدری کو کیس سے ڈسچارج کیا جائے ۔سیشن جج طاہر محمودخان نے الیکشن کمیشن اور پراسیکیوٹر کو نوٹس جاری کر دیے ۔ فواد چوہدری کا جسمانی ریمانڈ مسترد ہونے کا فیصلہ چیلنج پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ مسترد ہونے کا فیصلہ چیلنج کیا ہے، پولیس نے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج کے سامنے اپیل دائر کی ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر فواد چوہدری کا مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔سیشن جج طاہر محمود خان نے پولیس کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔سیشن کورٹ کی طرف سے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو آگاہ کر دیا گیا ہے، فوادچوہدری کو کچھ دیر بعد اسلام آباد کچہری لایا جائے گا۔سیشن جج نے کہا کہ جسمانی ریمانڈ کی اپیل میں ملزم کی کمرہ عدالت میں موجودگی ضروری ہے۔پراسیکیوشن نے جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمد راجہ کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے۔ خیال رہے کہ گذشتہ روز جوڈیشل مجسٹریٹ نے فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی تھی۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے پی ٹی آئی کے گرفتار رہنما فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا تھا۔ پی ٹی آئی کے گرفتار رہنما فواد چوہدری کو الیکشن کمیشن کے خلاف نفرت پھیلانے کے کیس میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں پیش کیا گیا ، جہاں تفتیشی افسر نے ان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔دورانِ سماعت جج نے کمرۂ عدالت میں فواد چوہدری کی ہتھکڑی کھولنے کی استدعا منظور کی تھی اور ساتھ ہی انہیں کمرۂ عدالت میں اپنی فیملی سے ملنے کی اجازت دے دی تھی۔ گذشتہ سماعت میں 2 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا گیا فواد چوہدری کو 25 جنوری کو لاہور سے گرفتار کر کے اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔عدالت نے فواد چوہدری کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔