ویب ڈیسک : کرپشن کے الزام میں چین کے وزیرِ دفاع ڈونگ جون سے گرفتاری کے بعد تفیتش۔ماہرین اسے چین کی فوج میں بڑے پیمانے پر ہونے والے کریک ڈاؤن کا شاخسانہ قرار دے رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دو امریکی عہدے داروں نے بتایا ہے کہ چینی وزیرِ دفاع کرپشن الزامات پر تفتیش کا سامنا کر رہے ہیں۔
اس سے قبل برطانوی جریدے 'فنانشل ٹائمز' نے ایک موجودہ اور ایک سابق امریکی عہدے دار کا حوالہ دیتے ہوئے یہ خبر دی تھی۔اگر اس رپورٹ کی تصدیق ہو جاتی ہے تو ڈونگ جون گزشتہ لگ بھگ ایک برس کے عرصے میں کرپشن الزامات کا سامنا کرنے والے تیسرے وزیرِ دفاع ہوں گے۔
پچھلے ہفتے، ڈونگ نے تائیوان پر امریکی اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے، لاؤس میں وزرائے دفاع کی میٹنگ کے دوران امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن سے ملنے سے انکار کر دیا تھا۔
ڈونگ بحریہ کے سابق کمانڈر ہیں۔ دسمبر میں لی شانگفو کو وزیر دفاع کے عہدے اچانک ہٹائے جانے کے بعد انہیں اس منصب پر فائز کیا گیا تھا۔ شانگفو سات ماہ تک چین کے وزیر دفاع رہے تھے۔
یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب چین کی وزارتِ دفاع نے جمعرات کو تصدیق کی کہ سینٹرل ملٹری کمیشن کے رُکن ایڈمرل میاؤ ہوا کو 'ڈسپلن کی سنگین خلاف ورزی' کے الزامات پر ہٹا دیا گیا ہے۔
چین کی سرکاری میڈیا کے مطابق، لی پر رشوت ستانی میں ملوث ہونے کے الزام تھا، بعدازاں انہیں کمیونسٹ پارٹی سے بھی نکال دیا گیا ہے۔ اس کے بعد سے وہ عوام میں نظر نہیں آئے۔
بیجنگ نے گزشتہ سال کے دوران اپنی مسلح افواج میں بدعنوانی کے خلاف کریک ڈاؤن کو مزید سخت کیا ہے۔
خبر رساں ادارے بلومبرگ نے اس سال امریکی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے ایک رپورٹ میں کہا کہ یہ پیش رفت ان خدشات کے پیش نظر شروع کی گئی ہے کہ بدعنوانی مستقبل میں چین کی جنگ لڑنے کی صلاحیت کو متاثر کر سکتی ہے۔
ایک برس کے دوران فوج اور دفاعی اداروں سے منسلک افراد اس مہم کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔اس دوران لگ 20 فوجی اور دفاعی عہدے داروں کو اُن کے عہدوں سے ہٹایا جا چکا ہے جن میں ڈونگ جون کے دو پیش رو بھی شامل ہیں۔
ہرین نے اس اقدام کو پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کی راکٹ فورس کے خلاف بڑے پیمانے پر تحقیقات سے جوڑا تھا۔
چین کی یہ فورس نیوکلیئر اور روایتی میزائلوں کی نگراتی کرتی ہے اور کسی بھی بڑے تصادم کی صورت میں چین کی فرسٹ لائن آف اٹیک سمجھی جاتی ہے۔
دونوں سابق وزرائے دفاع اس فورس سے منسلک رہے ہیں۔ لی شانگ فو میزائل بنانے والے ڈپارٹمنٹ کے سربراہ رہے ہیں جب کہ وی فینگے اس یونٹ کی سربراہی کرتے رہے ہیں۔
چینی سیاست کے ماہر وکٹر شی کہتے ہیں کہ بطور کمانڈر ڈونگ جون اربوں ڈالرز کی خریداری کے معاملات دیکھتے تھے۔
ایشیا سوسائٹی میں چینی سیاست کے ماہر نیل تھامس کہتے ہیں کہ چین کی فوج میں خرابی کی جڑیں عام خیال سے بھی زیادہ گہری ہیں۔
امریکی جریدے 'بلوم برگ' نے امریکی انٹیلی جینس رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ راکٹ فورس میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی وجہ سے آلات خراب ہو گئے، یہاں تک کہ میزائلوں میں ایندھن کی جگہ پانی تک استعمال ہونے کی اطلاعات ملیں۔
امریکی سائنس دانوں کی فیڈریشن نے ان دعوؤں پر ایک خط میں لکھا کہ اگر یہ سچ ہے تو اس سے چین کا میزائل پروگرام بری طرح متاثر ہو گا جس کا چین کی جوہری صلاحیت پر بھی اثر پڑے گا۔
۔