ویب ڈیسک: پاکستان میں حکومت نے تحریک انصاف کے اسلام آباد میں احتجاج کے بعد سوشل میڈیا پر ’مذموم پروپیگنڈے‘ میں ملوث افراد اور تنظیموں کی شناخت کے لیے مشترکہ ٹاسک فورس قائم کی ہے۔
تفصیلا ت کے مطابق اتوار کو وزیراعظم شہباز شریف کے دفتر سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین اس 10 رکنی ٹاسک فورس کے چیئرمین ہوں گے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ٹاسک فورس حالیہ احتجاج کے دوران ’پروپیگنڈا کرنے والے عناصر‘ کی نشاندہی کرے گی، اور 10 روز میں اپنی سفارشات حکومت کو پیش کرے گی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق جوائنٹ ٹاسک فورس میں دیگر اداروں کے افسران بھی شامل ہوں گے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کچھ ’سیاسی شرپسند‘ سکیورٹی فورسز کے حوالے سے ’گمراہ کن پروپیگنڈا‘ کر رہے ہیں۔ ’ پروپیگنڈے کا مقصد اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے ملک میں انتشار پھیلانا ہے۔‘
پاکستان میں اپوزیشن کی بڑی جماعت تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اسلام آباد کے ڈی چوک سے ملحق جناح ایونیو پر پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں کے ہاتھوں اپنے کارکنوں کی اموات کا دعویٰ کیا ہے جبکہ حکومت گزشتہ تین دنوں سے اس کی تردید کرتی آئی ہے۔
اسلام آباد کے دونوں بڑے سرکاری ہسپتالوں نے تاحال باضابطہ طور پر کوئی اعلامیہ جاری نہیں کیا کہ حالیہ احتجاج کے دوران وہاں کتنے زخمی لائے گئے تھے۔
پاکستان تحریک انصاف سے منسلک سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس گزشتہ تین دن سے حکومت پر الزام عائد کر رہے ہیں کہ ڈی چوک میں گولیاں چلائی گئیں۔
جوائنٹ ٹاسک فورس کے دیگر ارکان میں وزارتِ اطلاعات اور وزارتِ داخلہ کے جوائنٹ سیکریٹیز، ایف آئی اے سائبر کرئم ونگ کے ڈائریکٹر کے علاوہ انٹیلی جنس بیورو کے جوائنٹ ڈائریکٹر اور آئی ایس آئی اور ملٹری انٹیلی جنس کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔
جوائنٹ ٹاسک فورس 24 سے 27 نومبر کے دوران اسلام آباد میں ہونے والے پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر جھوٹا پروپیگینڈا کرنے والے عناصر کی نشاندہی کرے گی اور دس روز میں اپنی سفارشات مرتب کر کےحکومت کو پیش کرے گی۔