پاکستانی روپیہ بدترین کارکردگی دکھانے والی کرنسی بن گیا

پاکستانی روپیہ بدترین کارکردگی دکھانے والی کرنسی بن گیا

اسلام آباد : عمران خان کی حکومت میں پاکستان معاشی میدان میں تنزلی کا شکار ہے. حالیہ رپورٹس بتا رہی ہیں کہ پاکستان میں غربت بڑھ رہی ہے۔ پاکستانی روپیہ سال 2021 میں دنیا کی بدترین کارکردگی دکھانے والی کرنسی کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے۔

2021 کے آغاز میں پاکستانی روپے کی قدر میں تقریباً 12 فیصد کی کمی دیکھی گئی تھی جبکہ مئی کے وسط میں ایک ڈالر 152.50 کی کم ترین سطح پر تھا۔ یعنی اس میں 17 فیصد سے زیادہ کی کمی دیکھی گئی۔ حکومت پاکستان کو معیشت کو مستحکم رکھنے کے لیے 2021 کے آخر تک ایک بار پھر انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے پاس جانا پڑا. ڈان کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے روپے کو مستحکم کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔

عمران خان کے پاکستان میں اقتدار سنبھالنے کے بعد گزشتہ تین سال اور چار ماہ میں پاکستانی روپے کی قدر میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں 30.5 فیصد کی بڑی گراوٹ دیکھی گئی ہے۔ اگست 2018 میں پاکستانی روپیہ ڈالر کے مقابلے 123 روپے پر تھا۔ جو اب دسمبر میں 177 روپے تک گر گیا ہے۔ پچھلے 40 مہینوں میں اس میں 30.5 فیصد کی کمی آئی ہے۔ یہ پاکستان کی تاریخ میں کرنسی کی اونچی قدروں میں سے ایک ہے۔اس سے قبل تقریباً 50 سال قبل پاکستانی کرنسی کی ایسی ہی بری حالت ہوئی تھی۔

پاکستان کے سابق اقتصادی مشیر ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے پاکستانی کرنسی کی اس حالت پر کہا کہ معاشی پالیسی سازی مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرضوں میں اضافے کی وجہ سے حالات خراب ہوتے جا رہے ہیں۔

Watch Live Public News