ویب ڈیسک : بنگلہ دیش کی حکومت کا کہنا ہے کہ کسی واحد خاندان کو ریاست کی طرف سے خصوصی سکیورٹی فراہم کرنا تفریق ہے۔ معزول وزیر اعظم کے سفارتی پاسپورٹ ختم کرنے کے بعد حکومت نے شیخ حسینہ اور ان کے رشتے داروں کی سکیورٹی بھی واپس لے لی۔
رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ اور ان کے قریبی رشتہ داروں کے سفارتی پاسپورٹ منسوخ کرنے کے چند دن بعد انہیں دیا گیا خصوصی سیکورٹی کور واپس لے لیا۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی بی ایس ایس کی رپورٹ کے مطابق، چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس کی صدارت میں مشیروں کی کونسل نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ اور ان کے قریبی رشتہ داروں کے لیے خصوصی سکیورٹی ختم کرتے ہوئے اسپیشل سکیورٹی فورس ایکٹ 2021 میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کیا۔
چھہترسالہ شیخ حسینہ کے 5 اگست کو بھارت فرار ہونے کے بعد بنگلہ دیش کے صدر محمد شہاب الدین نے پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیا۔
شیخ حسینہ کو اس وقت بنگلہ دیش میں 75 سے زائد مقدمات کا سامنا ہے، جن میں سے تقریباً نصف قتل کے الزامات ہیں۔
چیف ایڈوائزر کے دفتر(سی اے او) نے ایڈوائزری کونسل کے اجلاس کے بعد ایک بیان میں کہا، "طلبہ اور عوامی بغاوت کے پس منظر میں 8 اگست 2024 کو عبوری حکومت قائم کی گئی تھی۔"
مشاورتی کونسل کی رکن سیدہ رضوانہ حسن نے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئےکہا " عبوری حکومت امتیازی سلوک کے خلاف تحریک کا نتیجہ تھی"۔
حکومتی بیان میں کہا گیا کہ اسپیشل سکیورٹی فورس ایکٹ 2021 پچھلی حکومت کے فیصلے کے نتیجے میں بنایا اور نافذ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد 15 مئی 2015 کو اس قانون کے تحت شیخ حسینہ اور ان کے قریبی رشتہ داروں کو خصوصی تحفظ اور مراعات فراہم کرنے کے لیے ایک گزٹ جاری کیا گیا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے، "یہ قانون صرف اور صرف ایک خاندان کے افراد کو خصوصی ریاستی فوائد فراہم کرنے کے لیے بنایا گیا تھا، جو کہ واضح امتیازی سلوک ہے۔" اورعبوری حکومت ہر قسم کے امتیازی سلوک کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
اس میں کہا گیا کہ بدلے ہوئے منظر نامے کی وجہ سے موجودہ قانون کے مطابق 'بابائے قوم بنگ بندھو شیخ مجیب الرحمان کے خاندان' سے متعلق دفعات کو انتظامی نظم کے تحت نافذ کرنا ممکن نہیں ہے۔
خیال رہے حال ہی میں، وزارت داخلہ نے شیخ حسینہ، ان کے مشیروں، سابق کابینہ کے اراکین، اور 12ویں پارلیمنٹ کے تمام اراکین کے سفارتی پاسپورٹ منسوخ کر دیے تھے۔ ان کی شریک حیات اور بچوں کے سفارتی پاسپورٹ بھی فوری طور پر منسوخ کر دیے گئے ہیں۔
شیخ حسینہ پر اب نسل کشی کے الزامات
سابق وزیراعظم شیخ حسینہ، 28 صحافیوں اور دیگر کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی کے الزامات کے تحت شکایت درج کرائی گئی ہے۔
یہ شکایت گزشتہ روز انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل (آئی سی) کی تحقیقاتی ایجنسی میں درج کرائی گئی ہے ۔
اس میں بتایا گیا کہ ملزم صحافیوں نے احتجاج کرنے والے طلبہ اور عوام کو ہنگامہ آرائی کرنے والے 'رضاکار اور دہشت گرد' قرار دیا۔
عوامی لیگ کی حکومت کے کئی وزراء، معروف ماہر تعلیم پروفیسر محمد ظفر اقبال، سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس اے ایچ ایم شمس الدین چودھری مانک، ڈھاکہ یونیورسٹی کے استاد پروفیسر مصباح کمال کو بھی اس کیس میں ملزم بنایا گیا ہے۔
سترہ سالہ سالہ نصیب حسن ریحان کے والد غلام رزاق کی جانب سے شکایت پر یہ کیس درج کیا گیا ہے۔ ریحان کو 5 اگست کو دارالحکومت کے شیامولی رنگ روڈ علاقے میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔