ویب ڈیسک: نیب ترامیم کیس کے آغاز کے ساتھ ہی وقفہ کردیا گیا تھا۔ کیس کے لائیو نشر کرنے یا نہ کرنے پر ججز میں اتفاق رائے نہیں ہوسکا تھا۔ جس کے بعد کیس میں مختصر وقفہ کردیا گیا تھا اور ججز مشورہ کرنے واپس چیمبر میں چلے گئے تھے۔تاہم اب کیس کا دوبارہ آغاز ہوگیا ہے اور کیس لائیو نشر نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے چار ایک سے فیصلہ سنا دیا۔ سپریم کورٹ نے لائیو اسٹریمنگ کی درخواست مسترد کردی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ تاخیر کے لیے معذرت چاہتے ہیں۔ ہم کوئی بھی فیصلہ جلد بازی میں نہیں کرنا چاہتے تھے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے اکثریتی فیصلہ سے اختلاف کیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم نے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا کہ سماعت براہ راست نہیں دکھائی جائے گی۔
وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان روسٹرم پر آگئے۔ چیف جسٹس نے مخدوم علی خان سے استفسار کیا کہ آپ دلائل کیلئے کتنا وقت لیں گے۔
مخدوم علی خان نے جواب دیا کہ ایک گھنٹے میں دلائل مکمل کر لوں گا۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ کہ یہ مفاد عامہ کا معاملہ ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ مفاد عامہ کا معاملہ نہیں ہے۔
خبر جاری ہے۔۔۔۔