ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ نے جو معلومات مانگی وہ تمام معلومات شیئر کر دی گئی ہیں لیکن اس کے باوجود پاکستان ریڈ لسٹ پر ہے۔ ہمیں امید تھی کہ اتنی کوششوں کے بعد پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکال دیا جائے گا لیکن 3 بار یہاں کے منتخب وزیراعظم نے وہاں ویزہ توسیع کی درخواست جمع کرا دی۔ جس کے ساتھ جعلی طبی دستاویزات دی گئیں۔ علی نواز اعوان نے اطمینان کے ساتھ بتایا کہ برطانوی حکومت نے جب دیکھا 3 بار کا منتخب وزیراعظم جھوٹ بول رہا ہے ریڈ لسٹ سے نکالنے کا معاملہ التوا میں ڈال دیا گیا۔ یہ انوکھی منطق سننے کے بعد شو میں موجود دوسرے مہمان اپنی ہنسی پر قابو نہ رکھ سکے۔ جس پر اینکر نے پوچھا کہ نواز شریف کی لندن میں موجودگی، پاکستان کی ریڈلسٹ میں موجودگی کا سبب ہے تو معاون خصوصی نے ہاں میں جواب دیا۔پاکستان برطانیہ کی ریڈ لسٹ میں اسلئے ہے کیونکہ نوازشریف نے برطانیہ میں اپنی جعلی ہیلتھ رپورٹس جمع کروائیں جس کے بعد برطانیہ نے ہمیں ہولڈ پر ڈال دیا !!!
— Gharidah Farooqi (@GFarooqi) August 30, 2021
معاونِ خصوصی وزیراعظم، علی نواز اعوان کا بڑا بیان!!! #GFG @AliAwanPTI #PTI #PMLN #Pakistan #UK #RedList pic.twitter.com/jbboYyCzUn
ویب ڈیسک: عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے برطانیہ نے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل کر دیا۔ اس حوالے سے وزیر اعظم عمران خان نے برطانوی ہم منصب سے رابطہ کیا اور پاکستان کو اس فہرست میں رکھنے کے فیصلہ پر نظر ثانی کے لیے کہا۔ مگر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی علی نواز اعوان نے پاکستان کے اس فہرست میں شامل ہونے پر ایک انوکھی منطق دی ہے جس کے سوشل میڈیا پر خوب چرچے ہو رہے ہیں۔ ایک نجی ٹی وی کے شو میں اظہار خیال کرتے ہوئے میزبان کے سوال پر بتایا کہ برطانیہ کی ریڈلسٹ میں پاکستان اس وجہ سے شامل ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے لندن میں ویزہ توسیع کے لیے درخواست جمع کرائی گئی جس کے ساتھ جعلی رپورٹس جمع دی گئی ہیں۔