ویب ڈیسک : ٹک ٹاک کے 19 سالہ فلسطینی اسٹار میدو حلیمی اپنے خیمے میں بنےانٹرنیٹ کیفے میں ایک اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک ہو گئے ۔
وہ خیموں میں رہنے والے فلسطینیوں کی زندگی پر بنائی ہوئی ویڈیوز کے ذریعے دنیا بھر کے لاکھوں لوگوں کو فلسطینیوں کی زندگی کے ان پہلووں کے بارے میں معلومات دے رہے تھے جنہیں عام نیوز میڈیا کور نہیں کر پا رہاتھا۔
غزہ کی جنگ نےجہاں فلسطینیوں کو ایک انتہائی تکلیف دہ صورتحال سے دوچار کیا ہے وہاں سوشل میڈیا دور کے لیے ان نوجوانوں کو جنگی نامہ نگار بھی بنا دیا جن کے پاس ہر روز زندہ رہنے کے علاوہ کچھ اور کرنے کے لیے نہیں ہے۔ حلیمی بھی نوجوانوں کے اس لشکر میں شامل تھے۔
انہوں نے محصور غزہ کی روزمرہ زندگی کی غیر معمولی باتوں کو دستاویزی شکل دی اور ایسی ویڈیو ڈائریاں تیار کیں جن میں لاکھوں لوگوں کے ان سوالوں کے جواب پیش کیے گئے کہ جنگ کے دوران زندگی کیسی نظر آتی ہے۔
انہوں نے اپنی’ ٹینٹ لائف ‘ نامی ویڈیو سیریز بنانے کا آغاز اس سال کے شروع میں نے اپنے والدین، چار بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ غزہ کے جنوبی ساحلی علاقے مواسی میں پناہ لینے کے بعد شروع کیا تھا جسے اسرائیل نے انسانی بنیادوں پر محفوظ زون قرار دیا ہے۔
وہ پیر کو ایک اسرائیلی فضائی حملے اس وقت ہلاک ہو گئے جب ایک بم نے اس انٹر نیٹ کیفے کو تباہ کر دیا جہاں وہ اپنے ایک قریبی دوست اور معاون کے ساتھ گھوم رہے تھے۔ جمعے کے روز دنیا بھر سے دوستوں اور مداحوں کی جانب سے حلیمی کو خراج عقیدت پیش کیا جاتا رہا۔
یہ غزہ میں جنگ کا ایک اور دن تھا، اس زندگی کے بارے میں ایک اور دن جسے 19 سالہ فلسطینی ٹک ٹاک اسٹار میڈو حلیمی اپنی ’’ ٹینٹ لائف‘‘ یا "خیمہ زندگی" کہتے تھے ۔
پیر کے روز حلیمی ویڈیو بنانے کے لیے اپنے دوست اور معاون طلال مراد سے ملنے اپنے مقامی انٹر نیٹ کیفے میں اسی طرح گئے جیسا کہ وہ اکثر جا یا کرتے تھے۔ یہ انٹر نیٹ کیفے در اصل وائی فائی کا حامل ایک خیمہ تھا جہاں بے گھر فلسطینی بیرونی دنیا سے منسلک ہو سکتے تھے ۔
انہوں نے ایک سیلفی لی – جسے حلیمی نے انسٹا گرام پر اس عنوان سے پوسٹ کیا " آخر کار دوبارہ ملاپ"
اٹھارہ سالہ مراد نے بتایا پھر ایک ایک روشن اور آگ اگلتا ہوا دھماکہ ہوا اور علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ۔ مراد نے اپنی گردن میں درد محسوس کیا ۔ حلیمی کے سر سے خون بہہ رہا تھا۔ ان کے سامنے کی ساحلی سڑک پر ایک کار شعلوں کی لپیٹ میں آگئی جو بظاہر اسرائیل کے ایک فضائی حملے کا ہدف تھی۔ ایمبولینس کو آنے میں دس منٹ لگے ۔ کچھ گھنٹوں بعد ڈاکٹروں نے حلیمی کو مردہ قرار دے دیا۔
مراد نے جو ابھی تک اپنے زخموں سے صحتیاب ہو رہے ہیں جمعے کے روز کہا کہ ان کے دوست نے" امید اوراستقلال کا پیغام دیا۔ "
اسرائیلی فوج نے حملے پر رد عمل کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
حلیمی کو جمعے کے روز دوستوں کی طرف سے زبردست خراج عقیدت پیش کیا جاتا رہا جن میں ہارکر ہائٹس، ٹیکسس کے ان کے وہ دوست بھی شامل تھے جہاں اس نے 2021 میں امریکی محکمہ خارجہ کے زیر اہتمام ایک ایکسچینج پروگرام کے سلسلے میں ایک سال گزارا تھا۔
کینیڈی-لوگر یوتھ ایکسچینج اینڈ اسٹڈی پروگرام کی سابق طالبہ کوآرڈینیٹر، حبہ السعیدی نے کہا، " میڈو زندگی سے بھر پور نوجوان تھے وہ طنزو مزاح، رحمدلی اور بر جستگی کا مرقع تھے جو ایسی خوبیاں ہیں جنہیں فراموش نہیں کیا جا سکتا ۔انہیں بہت بڑا آدمی بننا تھا لیکن وہ بہت جلد دنیا سے چلے گئے۔"
ان کی موت سے سوشل میڈیا پر بھی غم کی لہر دوڑ گئی جہاں ان کے فالوورز نے صدمے اور دکھ کا اظہار کیا گویا وہ بھی ایک قریبی دوست سے محروم ہو گئے ہوں۔