دھمکی آمیز خط کس ملک نے بھیجا؟ وزیر اعظم نے نام لےلیا

دھمکی آمیز خط کس ملک نے بھیجا؟ وزیر اعظم نے نام لےلیا
اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں دھمکی آمیز خط بھیجنے والے ملک امریکا کا نام لے لیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج میں نے آپ سے بہت اہم بات کرنی ہے، آج پاکستان فیصلہ کن موڑ پر ہے، اپنی قوم کو بتانا چاہتاہوں کہ میں سیاست میں کیوں آیا، زیادہ تر لوگوں کو سیاست میں آنے سے پہلے کوئی نہیں جانتا تھا، آج بھی مجھے کسی چیز کی ضرورت نہیں ،اللہ نے مجھے سب کچھ دے دیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم وہ پہلی نسل تھے جو آزاد پاکستان میں پیدا ہوئے، خود داری آزاد قوم کی نشانی ہوتی ہے۔ پاکستان نے عظیم ملک بننا تھا، پاکستان نے اسلامی فلاحی ریاست بننا تھا، ریاست مدینہ مسلمانوں کیلئے رول ماڈل ہے۔انہوں نے کہا کہ طاقتور اور غریب کیلئے الگ الگ قانون ہو تو وہ قوم تباہ ہوجاتی ہے،ریاست مدینہ میں قانون کی حکمرانی تھی،جہاں انصاف نہ ہو وہ قومیں تباہ ہو جاتی ہیں۔ وزیر اعظم نےقوم سے خطاب میں کہا کہ پیسے اور خوف کی غلامی شرک ہے، سب سے بڑا شرک پیسے کی پوجا کرنا ہے، کلمہ ہمیں کسی کے سامنے جھکنا نہیں سیکھاتا۔ 25سالہ سیاست میں ایک چیز کہی ہےکسی کے سامنے نہیں جھکوں گا۔انہوں نے کہا کہ ہم کسی کے خلاف نہیں لیکن مفاد پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، ہم تمام ممالک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ 9/11 میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا، اس وقت بھی دوسروں کی جنگ میں شرکت کی مخالفت کی تھی، جب مشرف ہمیں امریکا کی جنگ میں لے کر گئے میں تب بھی اسی کمرے میں بیٹھا تھا، ہمیں کہا گیا کہ امریکا کی حمایت نہ کی تو کہیں وہ ہمیں ہی نہ مار دے، میں نے ہر جگہ پر کہا ہمارا اس جنگ سے کچھ لینا دینا نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ کیا پرائی جنگ میں پاکستانیوں کو قربان کرنا چاہیئے، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان نے سب سے زیادہ قربانیاں دیں، امریکہ کی جنگ میں شرکت سے سب سے زیادہ نقصان قبائلیوں کو ہوا، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ہم نے 80 ہزار جانوں کی قربانی دی، قبائلی علاقے کو میں بہت اچھی طرح جانتا ہوں، اس جنگ میں قبائلی علاقے میں کتنے ہی لوگ مارے گئے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بار بار ہم سے ہی ڈو مور کا مطالبہ کیا گیا، ہر فورم پر ڈرون حملوں کیخلاف آواز اٹھائی، کس قانون میں لکھا ہوا ہے کہ جس کیلئے جنگ لڑیں وہ ہی آپ پر حملہ کرے۔انہوں نے کہا کہ حکومت میں آتے ہی کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی اپنے لوگوں کیلئے ہوگی، کہا تھا ہم ایسی کوئی خارجہ پالیسی نہیں بنائیں گے جس سے ہمارے لوگوں کو نقصان ہو۔ وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 7مارچ کو ہمیں کسی ملک سے ایک پیغام آیا، ایک آزاد ملک کو یہ پیغام بھیجا گیا، ہے تو یہ پیغام وزیراعظم کیلئے لیکن پوری قوم کے خلاف ہے، اس پیغام میں عدم اعتماد آنے سے پہلے ہی اس کا ذکر تھا، کہا گیا عمران خان چلا گیا تو پاکستان کو معاف کردیا جائے گا، کہا گیا اگر عمران خان وزیراعظم رہتا ہے توہمارے آپ کے ساتھ تعلقات خراب ہوجائیں گے۔ وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے سوال کیا کہ کیا یہ ہماری حیثیت ہے؟، یہ ایک آفیشل ڈاکومنٹ ہے، ہمارے سفیر کو کہا گیا اور کوئی وجہ بھی نہیں بتائی گئی، ہمارے سفیر کو کہا گیا کہ جب تک عمران خان ہے تعلقات اچھے نہیں ہوسکتے۔ وزیر اعظم کا خطاب میں کہنا تھا کہ دورہ روس پر ساری مشاورت مکمل کی تھی، ہمیں کہا جارہا ہے کہ آپ روس کیو ں گئے، ایسے کہا جارہا ہے جیسے ہم ان کے نوکر ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ عمران خان کی جگہ جو آئیں گے انہیں ان سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، ان کو ملک کو لوٹنے والے ٹھیک لگتے ہیں لیکن عمران خان انہیں پسند نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کو تمام پاکستانی لیڈروں کا پتہ ہے کہ کس کے کتنے پیسے باہر پڑے ہیں، انہیں ہم سب سیاستدانوں کے بارے میں سب معلوم ہوتا ہے، ہمارے تین لوگ ان کو پسند آ گئے ہیں، ان تینوں نے اپنے دور حکومت میں ڈرون حملوں کی مذمت تک نہیں کی، 400ڈرون حملوں کی کسی نے ایک بار بھی مذمت نہیں کی، اس لیے ان کو یہ لوگ پسند ہیں۔ خطاب میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کیسے ممکن ہے کوئی میرے آرمی چیف کو دہشتگرد کہے اور میں چپ کر کے بیٹھا رہوں، ہم ایک آزاد خارجہ پالیسی چاہتے ہیں۔ شہباز شریف نے کہا عمران خان نے ایبسلوٹلی ناٹ کہہ کر بڑی غلطی کی، شہباز شریف کا اقتدار میں آنے کا مقصد ہی کچھ اور ہے، ہمارے ملک میں بمباری ہورہی تھی آ پ اور آپ کے بھائی صاحب چپ رہے۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اتوار کو ملک کے مستقبل کا فیصلہ ہوگا ، اتوار کو عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونی ہے، مجھے کہا گیا استعفیٰ دے دیں، میں آخری گیند تک کھیلوں گا، چاہتاہوں کہ پوری قوم دیکھے کون اپنے ضمیر کا سودا کرتا ہے، اگر آپ کا ضمیر جاگا تھا تو آپ کو استعفیٰ دینا چاہیے تھا، چوری کے پیسے سے لوگوں کو خریدا جارہا ہے، کچھ بھی نظریاتی نہیں ہورہا ہے، یہ صرف اور صرف ضمیر کا سودا ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ابھی بھی اپنے لوگوں سے امید ہے، ان سے کہتا ہوں لوگوں نے کبھی آپ کو بھولنا نہیں، آپ پر ہمیشہ کیلئے مہر لگ جائیگی، کوئی آپ کو معاف نہیں کریگا، یہ لوگ موجودہ دور کے میر صادق اور میر جعفر ہیں، یہ آپ وہ کرنے جا رہے ہیں جس پر آنے والی نسلیں بھی معاف نہیں کریں گی، کوئی خوش فہمی میں نہ رہے کہ عمران خان چپ کر کے بیٹھ جائیگا، میں وہ آدمی نہیں جسے پرچی پر پارٹی کی چیئرمین شپ ملی ہو، میں کسی صورت اس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دوں گا۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔