اسلام آباد (پبلک نیوز) وفاقی کابینہ اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے۔ وزیر اعظم نے اجلاس شروع ہوتے ہی کشمیر سے تجارت پر دو ٹوک موقف اپنایا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ حل کئے بغیر بھارت کے ساتھ تجارت نہیں ہوگی۔ 5 اگست کا فیصلہ لیے بغیر بھارت سے تجارت نہیں ہوگی۔ یہ غلط تاثر ہے ہم کشمیر کو نظر انداز کرکے بھارت سے تجارت شروع کریں۔ کشمیر کو حق خود ارادیت دئیے بغیر بھارت کے ساتھ تعلقات نارمل نہیں ہو سکتے۔ وزیراعظم نے بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے اہم اجلاس کل طلب کرلیا۔ وزیراعظم نے وزیرخارجہ اور وزارت خارجہ کے دیگر متعلقہ حکام کو کل طلب کرلیا۔ بھارت سے تعلقات کس حد تک ہوں گے، فیصلہ بریفنگ کے بعد ہوگا۔وزیر خارجہ، وزیر داخلہ، وزیر پلاننگ اور وزیر انسانی حقوق نے وزیر اعظم کے مؤقف تائید کی۔ تمام وزرا نے وزیر اعظم کے موقف کی حمایت کی اور خیرمقدم بھی کیا۔اجلاس میں وزیراعظم نے استفسار کیا کہ ای سی سی نے منظوری کیوں دی؟ حماد اظہر نے بتایا کہ دو ہفتے قبل سستی چینی درآمد کرنے کے حوالے سے ای سی سی سے متعلق بات ہوئی تھی۔ اسد عمر نے جواب دیا کہ کابینہ کے بغیر ای سی سی کا فیصلہ حتمی نہیں ہوتا۔ حتمی فیصلہ تو کابینہ کا ہوگا۔ وزیراعظم نے کرپٹ اور نااہل افسروں کو جبری ریٹائرڈ کرنے کے فیصلے پر عملدرآمد شروع کرنے کا بھی حکم دے دیا۔