(ویب ڈیسک ) ضلعی انتظامیہ اسلام آباد کی جانب سے سیاحوں کو داخلے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
ضلعی انتظامیہ اسلام آباد کی جانب سے مری جانے والے سیاحوں کو داخلے کی اجازت دے دی گئی ہے، سیاحوں کو داخلے کی اجازت مری ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مشاورت کے بعد دی گئی ہے۔
ڈی سی اسلام آباد عرفان میمن کا کہنا ہے کہ مری میں برفباری کی وجہ سے ملک بھر سے سیاحوں نے مری کا رخ کیا ہے، سیاحوں کی واپسی کے بعد مزید سیاحوں کو داخلے کی اجازت دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاحوں کا داخلہ روکنے یا بند کرنے کا فیصلہ ضلعی انتظامیہ مری کے ساتھ مشاورت کے بعد کیا جاتا ہے، ضلعی انتظامیہ اسلام آباد اور مری سیاحوں کے حوالے سے مسلسل رابطے میں ہیں۔
ڈی سی اسلام آباد نے کہا کہ موسمی کیفیت کو مدنظر رکھتے ہوئے شہری غیر ضروری سفر سے پرہیز کریں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان میمن نے بیان میں کہا تھا کہ ’17 میل سے مری میں سیاحوں کا داخلہ بند کر دیا گیا ہے۔‘انہوں نے بتایا کہ مری میں اس وقت سیاحوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے اور یہ فیصلہ مری کی انتظامیہ سے مشاورت کے بعد کیا گیا ہے۔
ڈی سی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ رش کم ہوتے ہی مری میں سیاحوں کو داخلے کی اجازت دیدی جائے گی۔تاہم مری اور مضافاتی علاقوں کے رہائشی اپنا شناختی کارڈ(آئی ڈی کارڈ) دکھا کر جا سکتیں ہیں ۔
عرفان میمن نے شہریوں سے گزارش کی کہ وہ مری کا غیر ضروری سفر کرنے سے پرہیز کریں۔
قبل ازیں محکمہ موسمیات کی جانب سے 31 جنوری سے 4 فروری تک مری میں شدید برفباری کی پیشگوئی کی گئی تھی۔جس کے بعد چیف کمشنر اسلام آباد کی جانب سے ڈی سی اسلام آباد، ایس ایس پی آپریشنز اور چیف ٹریفک آفیسر کو مراسلہ جاری کیا گیا تھا۔
مراسلے میں کہا گیا تھا کہ شدید موسمی حالات کے باوجود ملک بھر سے سیاحوں کی بڑی تعداد ضلع مری کی جانب گامزن ہے، مری اور اسلام آباد میں کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فی الفور اقدامات کیے جائیں۔
مراسلے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اسلام آباد سے مری ٹریفک کی روانی کو یقینی بنایا جائے، ٹریفک مینجمنٹ کے حوالے سے راولپنڈی اور مری انتظامیہ کے ساتھ مل کر حکمت عملی بنائی جائے۔
یاد رہے کہ سال 2022 میں 7 اور8 جنوری کی درمیانی شب مری میں شدید برفباری ہوئی تھی جسے دیکھنے کے لیے آنے والے ہزاروں سیاح برف میں پھنس گئے تھے۔ان سیاحوں میں سے کم از کم 22 گاڑیوں میں دم توڑ گئے تھے ان میں بچے بھی شامل تھے۔