'پاکستان ، تاجکستان کے درمیان دوستانہ تعلقات مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں '

'پاکستان ، تاجکستان کے درمیان دوستانہ تعلقات مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں '

(ویب ڈیسک)  وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان اور تاجکستان کے درمیان دو طرفہ دوستانہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک زراعت، صحت، تعلیم، تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے ملکر کام کرینگے، خطے میں امن اور خوشحالی کیلئے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے تاجکستان کے ساتھ ملکر کام کرنے کے خواہاں ہیں۔

  وزیر اعظم شہباز شریف نے   تاجکستان کے صدر امام علی رحمان کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔اس دوران انہوں نے کہا کہ   تاجکستان میں ہمارا گرمجوشی کے ساتھ استقبال کیا گیا۔ ایسا لگتا ہے کہ ہم ایک گھرسے دوسرے گھر آئے ہیں۔

انہوں نے  کہا کہ  ہم نے متعدد مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے ہیں، مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی کا باعث بنیں گے۔ ان معاہدوں پر دستخط پر شکر گزار ہوں، اس سے برادرانہ تعلقات مستحکم اور تعاون میں اضافہ ہو گا۔ 

وزیر اعظم نے کہا کہ میں آپ کے ساتھ ملکر کام کرنے کا خواہاں ہوں، دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کو نہ صرف مستحکم کرنے بلکہ زراعت، صحت، سرمایہ کاری، تجارت میں اضافہ سمیت مختلف شعبوں میں تعاون میں مزید اضافہ کے خواہاں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ  ٹرانسپورٹ اور گڈز کراچی بندرگاہ سے افغانستان کے راستے تاجکستان تک اشیاء کی نقل و حمل ہو رہی ہے، چاہتے ہیں کہ تاجکستان اور پاکستان کے درمیان روڈ اور ریل نیٹ ورک مزید مضبوط ہو۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے  کہا کہ  ہمیں کثیر جہتی تجارتی راہداریاں تلاش کرنی چاہئیں، چین، تاجکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی راہداری کا حصہ بننے کے خواہشمند ہیں۔ تاجکستان اور پاکستان دہشت گردی سے متاثرہ ممالک ہیں۔ پاکستان نے کئی سال اس ناسور کا سامنا کیا اور انسانی زندگیوں اور معاشی نقصانات کی صورت میں بھاری قیمت ادا کی۔

انہوں نے کہا کہ   دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان نے اربوں روپے کا معاشی نقصان برداشت کیا اور سیکڑوں جانیں قربان کیں۔ پوری پاکستانی قوم دہشت گردی سے متاثرہوئی، پاک فوج نے دہشت گردی کا بہادری سے مقابلہ کیا اور اس ناسور کے خاتمے کیلئے بے مثال قربانیاں پیش کیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان اور تا جکستان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ملکر کام کریں، ہم خطے میں امن چاہتے ہیں، امن سے خطے میں خوشحالی آئے گی۔ 

فلسطین سے متعلق بات کرتے ہوئے  وزیراعظم نے کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، غزہ میں چالیس ہزار فلسطینیوں کو شہید کیا گیا۔ پاکستان اس کی مذمت کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ  بھارت کے زیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں جو ہو رہا ہے اس کی مذمت کرتے ہیں۔ جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کیلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کیا جائے۔ کشمیریوں کو ان کا عالمی سطح پر تسلیم شدہ حق، حق خودارادیت ملنا چاہئے۔

Watch Live Public News