بھیڑئیے کی 40 ہزار سال پرانی لاش کا پوسٹ مارٹم کیوں ہوا؟

40K old wolf dead body postmortem
کیپشن: 40K old wolf dead body postmortem
سورس: google

 ویب ڈیسک : روس کے شمالی علاقے یاکوشا میں سائنس دانوں نے ایک بھیڑیے کا پوسٹ مارٹم کیا ہے۔ اس بھیڑیے کی لاش تقریباً 40 ہزار سال پرانی بتائی گئی ہے۔

بھیڑیا برف کی موٹی تہہ میں دبا رہا تھا جس کی وجہ سے 40 ہزار سال گزر جانے کے باوجود بھی اس کا جسم محفوظ رہا اور گل سڑ کر بکھرنے سے بچ گیا۔

سائنس دانوں نے بتایا ہے کہ انہیں بھیڑیے کی لاش 'پرما فراسٹ' سے ملی ہے۔

پرما فراسٹ کیا ہے؟

پرما فراسٹ ایک سائنسی اصطلاح ہے جس کا مطلب کوئی ایسی برف ہے جو مسلسل کئی سال سے جمی ہوئی ہو۔ یعنی ایسی برف کا درجۂ حرارت صفر ڈگری سیٹی گریڈ سے نیچے رہے تو اسے 'پرما فراسٹ' کہا جاتا ہے۔

ہمارے گلیشیئرز پرما فراسٹ کی ایک نمایاں مثال ہیں۔ آپ کے لیے یہ بات یقیناً دلچسپ ہو گی کہ دنیا میں ایسے پرما فراسٹ بھی موجود ہیں جو سات لاکھ سال سے بھی زیادہ پرانے ہیں۔

زمین کا درجۂ حرارت بڑھنے سے گلیشئرز اور پرما فراسٹ پگھل رہے ہیں اور بعض مقامات پر برف پگھلنے کے بعد ایسی چیزیں مل رہی ہیں جو سینکڑوں اور ہزاروں سال پہلے برف میں دب کر محفوظ ہو گئیں تھیں اور اب تقریباً اپنی صحیح حالت میں سامنے آ رہی ہیں۔

اس کی ایک واضح مثال یاکوشا سے ملنے والا بھیڑیا ہے جو 40 ہزار سال پہلے برف میں دب گیا تھا۔

آزاد فضاؤں میں رہنے والے بھیڑیے تقریباً چھ سے آٹھ سال تک کی عمر پاتے ہیں۔ اگر یاکوشا سے ملنے والا بھیڑیا پرما فراسٹ میں نہ دب گیا ہوتا تو اس کی ہڈیاں کب کی مٹی بن چکی ہوتیں۔

بھیڑئیے کتنے پرانے؟

بھیڑیے کا شمار شکاری جانوروں میں ہوتا ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ بھیڑیے کی نسل تقریباً 20 سے 30 لاکھ سال پہلے وجود میں آئی تھی اور پھر اس نے ارتقا کی مختلف منزلیں طے کیں۔

شاید آپ کو یہ معلوم ہو کہ کتا بھیڑیے کی نسل سے تعلق رکھتا ہے۔ آپ اسے بھیڑیے کا کزن بھی کہہ سکتے ہیں۔

تقریباً ایک لاکھ 30 ہزار سال پہلے بھیڑیوں کے ایک گروپ نے انسانوں کے ساتھ رہنا شروع کر دیا تھا۔ وہ نسل آج کتے کی شکل میں ہمارے سامنے ہے اور وہ انسان کا سب سے زیادہ وفادار پالتو جانور بن چکا ہے۔

Watch Live Public News