ویب ڈیسک :اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ کی پٹی میں 19 جنوری کو نافذ ہونے والے جنگ بندی کے معاہدے کا پہلا مرحلہ آج یکم مارچ ہفتے کے روز ختم ہو گیا، تاہم دوسرا مرحلہ ابھی تک غیر واضح ہے۔
تفصیلات کے مطابق دوسرے مرحلے کے حوالے سے اسرائیل، قطر اور حماس کے وفود کے درمیان قاہرہ میں ہونے والی مذاکرات کے بارے میں زیادہ تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔
حماس نے جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں 42 دن کی توسیع کی تجویز مسترد کردی ہے۔ حماس کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ یہ جنگ بندی کے معاہدے سے متصادم ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اسرائیلی تجویز میں اضافی قیدیوں کے تبادلے کے بدلے ماہ رمضان کے دوران جنگ بندی میں توسیع کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
مصر کے دو سکیورٹی ذرائع نے گذشتہ روز انکشاف کیا تھا کہ قاہرہ میں اسرائیلی وفد نے پہلے مرحلے کو مزید 42 دن تک وسعت دینے کی کوشش ہے۔تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حماس نے توسیع کی ان کوششوں کو مسترد کر دیا، اور دوسرے مرحلے میں جانے کا مطالبہ کیا جیسا کہ معاہدے کے شروع میں طے پانے والے امور پر اتفاق کیا گیا تھا۔
ایک باخبر اسرائیلی ذریعے نے بتایا کہ تل ابیب حماس کو غیر مسلح کرنے سے قبل معاہدے کا پابند نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ "غزہ کے مستقبل پر بات کرنے، حماس کو غیر مسلح کرنے اور فلسطینی اتھارٹی کو کمزور کرنا چاہتا ہے"۔
قابل ذکر ہے کہ 19 جنوری کو شروع ہونے والے تین مرحلوں پر مشتمل معاہدے کے پہلے مرحلے میں تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کے بدلے 8 لاشوں سمیت 33 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا گیا تھا۔
دوسرے مرحلے میں باقی ماندہ اسرائیلی قیدیوں کی حوالگی اور تباہ شدہ فلسطینی غزہ سے اسرائیلی انخلاء طے کیا گیا۔
دوسرے مرحلے میں غزہ کی انتظامیہ اور تعمیر نو پر بات چیت شروع ہوئی ہے مگر اس میں کوئی پیش رفت سامنے نہیں آسکی۔