ویب ڈیسک: گندم کی خریداری کے معاملے پر پنجاب حکومت اور کسانوں کے درمیان معاملات طے نہ پاسکے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صوبائی محکمہ خوراک کے ذرائع کا کہنا ہے کہ چھوٹے کسانوں کو کسان کارڈ کے ذریعے چند دن بعد امداد دینےکا سلسلہ شروع کیا جائے گا جب کہ فلور ملز سیڈ ملز اور آڑھتیوں نے مارکیٹ کا رخ کر لیا ہے۔
دوسری جانب پاکستان کسان اتحاد نے حکومت کی بے حسی کے خلاف کل سے تمام اضلاع میں مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے مویشی اور گندم سڑکوں پر رکھ کر احتجاج کریں گے۔
پاکستان کسان اتحاد کے رہنماؤں نے کہا کہ کسانوں کو مارکیٹ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔
قبل ازیں پنجاب بھر کے کسانوں کی طرف سے حکومت کی گندم پالیسی کے خلاف دھرنے کےاعلان کے بعد پولیس نے کسانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا، کسان بورڈ پنجاب کے صدر رشید منہالہ کو لاہور سے گرفتار کر لیا گیا جبکہ کسانوں کو مختلف شہروں سے پنجاب اسمبلی تک پہنچنے سے روکنے کے لیے موٹرویز اور قومی شاہراہوں پر چیکنگ سخت کر دی گئی۔
کسان اتحاد پاکستان کے جنرل سیکرٹری میاں عمیر نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت موٹرویز کے انٹر چینجز کو بلاک کر رہی ہے، اب تک کسانوں کی 12 سے زائد بسوں کو روک کر احتجاج میں شرکت کے لیے آنے والوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، ان کےمطابق کسان اتحاد کے ضلعی صدور بھی متعلقہ اضلاع میں رات گئے گرفتار کیے جا چکے ہیں۔
دوسری جانب وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میں کسانوں کی 3 سے 4 تنظیمیں ہیں، پنجاب حکومت کسانوں کے حقیقی نمائندوں سے مکمل رابطے میں ہے۔
عظمیٰ بخاری کاکہنا تھا کہ پنجاب حکومت کسانوں کے ہر قسم کے مفاد کا تحفظ کر رہی ہے، کچھ لوگ اپنی سیاست کی آڑ میں کسانوں کا لبادہ اوڑھے ہوئے ہی، کچھ ایسے موسمی کسان بھی بن گئے ہیں جنہوں نے مخالف سیاسی جماعت سے ہمارے مقابلے میں الیکشن بھی لڑے ہیں۔
’کسی کو اپنی ذاتی سیاست کسانوں کی آڑ میں چمکانے کی اجازت نہیں دیں گے، جو لوگ اپنی سیاسی دکانداری کے لیے کسانوں کا لبادہ اوڑھے ہیں ان کو کسانوں کا نام استعمال نہیں کرنے دیں گے، ایک مخصوص جماعت اپنے لوگوں کے ذریعے گندم کے معاملے کو سیاسی رنگ دے رہی ہے، یہ جماعت کسانوں کی سب سے بڑی دشمن جماعت ہے۔‘