ویب ڈیسک:رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ایف بی آر ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل نہیں کر سکا، جس کی وجہ سے 96 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کا سامنا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایف بی آر کو پہلی سہ ماہی کے ہدف میں 96 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کا سامنا ہے اور آئی ایم ایف ہدف حاصل نہ ہوسکا جس کے باعث حکومت کو سخت ٹیکس اقدامات کرنا ہوں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے پہلی سہ ماہی میں 2652 ارب ہدف کے مقابلےاب تک 2556 ارب حاصل کئے ، رواں مالی سال کے 12970 ارب کے ٹارگٹ کیلئے بہت بڑا کام درپیش، آئی ایم ایف نے متنبہ کیا تھا ٹیکس ہدف کے حصول میں ناکامی پر اضافی محصولات کے اقدامات پر غور کرنا پڑے گا، ممکنہ ٹیکس چوروں کیخلاف کارروائی کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر ستمبر 2024 کے لیے 1100 ارب روپے کی ٹیکس وصولی کو چھونے اور عبور کرنے کی جانب گامزن ہے جبکہ اس ماہ کے لیے 1098 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کی مدت میں ایف بی آر نے اب تک 2652 ارب روپے کے متوقع ہدف کے مقابلے میں 2556 ارب روپے حاصل کیے ہیں اور اس طرح اسے 96 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کا سامنا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر پہلی سہ ماہی کے ہدف کو حاصل کرنے میں 2 فیصد سے کچھ زیادہ کمی ہوئی تو حکومت کو رواں مالی سال کے دوران اضافی محصولات کے اقدامات کرنے پر غور کرنا پڑے گا،حکومت کا سخت نفاذ کے اقدامات کا منصوبہ ہے جس میں بینک اکاؤنٹس کو منجمد کرنا، ممکنہ ٹیکس چوروں کے لیے جائیداد اور گاڑیوں کی خریداری پر پابندی شامل ہے لیکن اس کے لیے قانون سازی میں تبدیلیوں کی ضرورت ہے لہذا ٹیکس قوانین میں ایسی مطلوبہ تبدیلیوں کو عملی جامہ پہنانے اور نافذ کرنے کے لیے منی بجٹ کا امکان ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ ٹیکس چوروں کے خلاف سخت کارروائی کے لیے سیاسی قوت ارادی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔