ویب ڈیسک: جنیوا میں قائم اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ "یو این ورکنگ گروپ آن آربٹریری ڈیٹینشن" نے پیر کو ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قید میں رکھا گیا ہے۔ اس لئے انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے اور غیر قانونی قید میں رکھنے پر ہرجانہ ادا کیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق یواین ورکنگ گروپ آن آربٹریری ڈیٹینشن کا کہنا ہے کہ’’سابق وزیر اعظم عمران خان پہلے توشہ خانہ کیس میں اور سائفر کیسز میں بظاہر “قانونی بنیادوں کے بغیرحراست میں ہیں‘‘ اور ایسا لگتا ہے کہ یہ کیس سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے ہیں تاکہ انہیں سیاسی میدان میں مقابلہ کرنے سے روکاجا سکے۔‘‘
اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ نے کہا کہ اس کا مناسب حل یہ ہوگا کہ عمران خان کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور بین الاقوامی قانون کے مطابق انہیں اس حراست کے باعث معاوضے اور دیگر ازالے کا قابلِ عمل حق دیا جائے۔
جنیوا میں قائم اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کا کہنا ہے کہ عمران خان کی قانونی پریشانیاں ان کے اور ان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف "جبر کی کہیں زیادہ بڑی مہم" کا حصہ تھیں۔
عالمی ادارے کے گروپ نے نوٹ کیا کہ 2024 کے انتخابات سے قبل عمران خان کی پارٹی کے ارکان کو گرفتار کر کے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کے جلسے جلوسوں میں خلل ڈالا گیا۔
گروپ نے یہ الزام بھی لگایا ہےکہ انتخابات کے دن "وسیع پیمانے پر فراڈ ہوا ، اور درجنوں پارلیمانی نشستوں کو ہتھیا لیا گیا۔"
واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے نے فوری طور پر اس بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
پاکستان کا الیکشن کمیشن اس بات کی تردید کرتا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی۔
یادرہے خان کی معزولی کے بعد ان کے خلاف متعدد قانونی مقدمات دائر کیے گئے جس کے نتیجے میں انہیں فروری کے انتخابات میں بطور امیدوار نااہل قرار دے دیاگیا تھا۔ اس کے باوجود عمران خان کے حمایت یافتہ امیدواروں نےالیکشن میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کیں، تاہم پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے مخلوط حکومت بنائی۔
امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین نے انتخابات میں مبینہ بے ضابطگیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کرانے پر زور دیا جبکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے انتخابات کے دوران تشدد اور موبائل کمیونیکیشن سروسز کی معطلی پر تشویش کا اظہار کیاتھا۔