لندن: (ویب ڈیسک) سکھوں کے آزاد وطن” خالصتان” کے لیے برطانیہ میں ہزاروں سکھوں نے ریفرنڈم میں حصہ لیا۔ ریفرنڈم میں حصہ لینے والے ہزاروں سکھوں نے اس سوال کا جواب دیا کہ کیا بھارتی پنجاب کو ایک آزاد ملک ہونا چاہیے؟ ریفرنڈم کے لئے ووٹنگ صبح 9 بجے شروع ہوئی اور شام 6 بجے تک جاری رہی۔ ریفرنڈم پنجاب ریفرنڈم کمیشن کی نگرانی میں ہوا اور اس کا اہتمام سکھز فار جسٹس (ایس ایف جے) نے کیا تھا۔ 100 سے زائد گوردواروں سے چارٹرڈ بسوں نے ووٹرز کو کوئین الزبتھ سینٹر پہنچایا جہاں ووٹنگ کے لیے دن بھربڑی بڑی قطاریں لگی رہیں۔ ریفرنڈم کے لیے 200 سے زیادہ سکھوں نے رضاکارانہ خدمات انجام دیں۔ گرپتونت سنگھ پنن نے کہا کہ سکھز فار جسٹس انسانی حقوق کا ایک بین الاقوامی گروپ ہے جو سکھوں کے حق خودارادیت کے لیے مہم کی سربراہی کر رہا ہے اوریہ حق اقوام متحدہ کے چارٹر میں تمام لوگوں کے بنیادی حقوق میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے طویل عرصے سے یہ پروپیگنڈا کیا تھا کہ خالصتان تحریک کے پیچھے صرف چند درجن سکھ ہیں لیکن بھارت میں ہزاروں سکھوں کی شرکت نے دنیا کو دکھا دیا ہے کہ خالصتان کو دنیا بھر میں لاکھوں سکھوں کی حمایت حاصل ہے۔گرپتونت سنگھ نے کہا کہ ریفرنڈم کے نتائج کو اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ شیئر اور وسیع تر اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا۔ ایک برطانوی سکھ اور انسانی حقوق کے کارکن پرمجیت سنگھ پما نے جو اپنی حوالگی کے معاملے پر بھارت اور برطانیہ کے درمیان تنازعے کا باعث رہا ، کہا کہ سکھوں نے ہزاروں کی تعداد میں ریفرنڈم میں شرکت کرکے بھارتی حکومت کے اقدامات پر اپنے غصے کا اظہار کیا ہے۔ پرمجیت سنگھ پمانے جو خالصتان ریفرنڈم کے لیے برطانیہ میں کوآرڈینیٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں، کہا کہ کامیاب شرکت نے ظاہر کیا کہ سکھ کبھی نہیں بھولیں گے کہ بھارت نے سکھوں کی شناخت اور تاریخ کو مٹانے کے لیے کیا کیاہے۔ انہوں نے کہا کہ سکھوں کو احساس ہو گیا ہے کہ ان کی نجات ایک آزاد وطن خالصتان میں ہے،آج ہزاروں سکھوں نے بھارت سے آزادی کے لیے اپنے جمہوری حق کا استعمال کیا ہے، سکھ بھارت سے آزادی حاصل کریں گے اور یہ کسی بھی قیمت پر ہو گا، یہ ہمارا پیدائشی حق ہے اور ہم بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ قوانین کے تحت آزادی کا حق حاصل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ کے بعد ریفرنڈم امریکا، کینیڈا، آسٹریلیا اور بھارتی پنجاب سمیت دیگر ممالک میں ہوگا۔گزشتہ ایک دہائی سے خالصتان کے لئے سرگرم دپندرجیت سنگھ نے کہا کہ پنجاب ریفرنڈم پوری دنیا کے سکھوں کی آواز ہے، ہم نے آج دنیا کو دکھا دیا ہے کہ ہماری آواز کو دبایا نہیں جا سکتا۔ا یک سرکردہ سکھ کارکن گرچرن سنگھ نے کہا کہ بھارت ایک فسطائی ریاست ہے جو صرف ہندوؤں کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے اور دیگر مذہبی اقلیتوں کو برداشت نہیں کرتی۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے ریفرنڈم کو روکنے کے لیے لاکھوں ڈالر خرچ کیے لیکن وہ ناکام رہی اور ہزاروں سکھ ایک آزاد وطن خالصتان کے لیے اپنی حمایت درج کرانے کے لیے باہر نکل آئے۔ ریفرنڈم سے ایک ہفتہ قبل سکھز فار جسٹس نے بھارت کا ایک نیا نقشہ جاری کیا تھا جس میں نہ صرف پنجاب بلکہ ہریانہ، ہماچل پردیش، راجستھان اور اتر پردیش کے کئی اضلاع کو خالصتان کا حصہ دکھایا گیا،نئے نقشے میں دکھایا گیا ہے کہ ان علاقوں کو بھارت سے کاٹ کر سکھوں کا ملک ”خالصتان” بنایا جائے گا۔ راجستھان میں دور دراز کے علاقوں بنڈی اور کوٹا کو بھی خالصتان میں شمار کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی کو 31 اکتوبر 1984ء میں سکھ تحریک کو دبانے کے لیے آپریشن بلیو سٹار کا حکم دینے پر قتل کر دیا گیا تھا۔ یہ ریفرنڈیم اسی ظلم کی یاد دلاتا ہے کہ سکھ برادری ابھی تک اپنے پیاروں کو نہیں بھولی اور وہ ابھی تک علیحدہ مملکت کے قیام کیلئے اپنے مطالبے پر قائم ہے۔