کامیڈی کنگ عمر شریف کی زندگی پر ایک نظر

کامیڈی کنگ عمر شریف کی زندگی پر ایک نظر
لاہور ( پبلک نیوز) کامیڈی کے بے تاج بادشاہ ، بین الاقوامی شہرت یافتہ نامور فنکار اور ایک بہترین انسان اب ہم میں نہیں رہے۔ طویل علالت کے بعد عمر شریف کڑوروں مداحوں کو غمگین کرکے اس دنیا سے کوچ کرگئے۔ زندگی بھر لوگوں کو ہنسانے والا چہرہ رخصت ہوگیا۔ کامیڈی کے بے تاج بادشاہ عمر شریف طویل علالت کے باعث خالق حقیقی سے جا ملے 1955 میں کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں پیدا ہونے والے محمد عمر کو شروع سے ہی فنون لطیفہ میں دلچسپی رہی۔ ایک جانب عمر شریف شوبز، فلموں اور ڈراموں کے مداح تھے تو دوسری جانب اردو ادب سے بھی خصوصی استفادہ حاصل کرتے تھے۔ عمر شریف نے خود قلم اٹھایا تو شاعری، نظمیں لکھیں اور ساتھ ہی ساتھ نثر میں بھی کمال کردکھایا اور کئی ڈرامے لکھ ڈالے۔ ایک دن عمر شریف نے اپنا لکھا ڈرامہ بائیونک سروینٹ معروف اسٹیج فنکار معین اختر کو باقاعدہ اداکاری کر کے سنایا۔ معین اختر نے وہ ڈرامہ بڑا پسند کیا اور پھر عمر شریف کی معین اختر کے ساتھ سانجھے داری اوراداکاری کا سلسلہ چل نکلا۔ معین اختر کے ٹیلی وژن اسکرین پر جانے کے بعد عمر شریف نے فرقان حیدر کے ساتھ کراچی کے اسٹیج پر راج کرنا شروع کیا۔ عمر شریف کے فن پر وہ عروج بھی آیا کہ معین اختر نے بھی کہہ دیا کہ اب اسٹیج کو عمر شریف کی ضرورت ہے میری نہیں ہے۔ کامیڈی کنگ کی شہرت اس وقت سرحد پار پہنچی جب اسٹیج ڈراموں کی ویڈیو کیسٹ ریکارڈنگ شروع ہوئی۔ عمر شریف کے مزاح نے ہندوستان کیا دنیا بھر میں اپنے مداح پیدا کیے۔ عمر شریف نے نہ صرف اسٹیج بلکہ ٹی وی اور فلموں میں بھی اپنی اداکاری کا لوہا منوایا۔ عمر شریف کے رخصت ہونے سے مزاح کا ایک عہد تمام ہوگیا لیکن انکا فن رہتی دنیا تک افسردہ چہروں پر روشنی بکھیرنے کا کام کرتا رہے گا۔

Watch Live Public News

شازیہ بشیر نےلاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی سے ایم فل کی ڈگری کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 42 نیوز اور سٹی42 میں بطور کانٹینٹ رائٹر کام کر چکی ہیں۔