ویب ڈیسک: انڈیا کے شہر بنگلور کی پولیس نے مبینہ طور پر پاکستان کے چار شہریوں کو گرفتار کیا ہے جو پولیس کے مطابق گذشتہ 6 برس سے شہر کے نواحی علاقے میں ہندو ناموں اور شناخت کے ساتھ غیر قانونی طور پر رہائش پذیر تھے۔
تفصیلات کے مطابق پولیس نے 48 سالہ راشد علی صدیقی، ان کی 38 سالہ اہلیہ عائشہ حنیف، ان کی والدہ روبینہ اور والد محمد حنیف کو بنگلور کے علاقے راجہ پورہ میں غیر قانونی طور پر رہنے کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔
پولیس کے مطابق راشد علی صدیقی نے ’شنکر شرما‘ اور عائشہ نے ’آشا رانی‘ کا فرضی نام اختیار کر رکھا تھا جبکہ عائشہ کے والد کا فرضی نام ’رام بابو شرما‘ اور اور والدہ کا نام ’رانی شرما‘ رکھا ہوا تھا۔
پولیس کے مطابق ان چاروں کے خلاف پاسپورٹ ایکٹ، دھوکہ دہی، فرضی دستاویزات بنانے اور کئی دیگر معاملات میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
پولیس نے خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر جب گذشتہ اتوار کی شب ان کے گھر پر چھاپہ مارا تو راشد نے اپنا نام شنکر شرما بتایا۔
لیکن وہاں دیواروں پر لکھی ہوئی اس تحریر نے پولیس کی توجہ اپنی طرف کھینچ لی جس میں لکھا تھا ’مہدی فاؤنڈیشن انٹرنیشنل‘ اور ’جشن یونس۔‘
پولیس کے مطابق راشد صدیقی نے بتایا کہ وہ بنگلور کے نواحی علاقے میں سنہ 2018 سے رہائش پزیر تھے۔ ان کے پاس انڈین پاسپورٹ اور آدھار شناختی کارڈ بھی تھا۔ خاندان کے باقی تینوں افراد کے پاس بھی ہندو ناموں کے پاسپورٹ اور آدھار کارڈ موجود تھے۔
ایف آئی آر میں راشد کو کراچی کے علاقے لیاقت آباد کا رہائشی بتایا گیا ہے جبکہ ان کی اہلیہ، ساس اور سسر کا تعلق لاہور سے بتایا جا رہا ہے۔مہدی فاؤنڈیشن انٹرنیشنل ریاض گوہر شاہی نے سنہ 1980 میں قائم کی تھی۔ اس تنظیم کا ہیڈ کوارٹر لندن میں واقع ہے اور انڈیا، کینیڈا، امریکہ، جنوبی کوریا، جاپان، سری لنکا، بنگلہ دیش، پاکستان اور یونان میں اس کے مراکز قائم ہیں۔
راشد علی صدیقی کے پولیس کو دیے بیان کے مطابق ان کے اخراجات لندن میں واقع مہدی فاؤنڈیشن کے ذمے تھے۔ بنگلہ دیش میں تین برس بعد ان کے مذہبی نظریات کے سبب وہاں کے مقامی علما نے ان پر حملہ کر دیا اور انھیں وہاں سے فرار ہونا پڑا۔
کچھ سال تک وہ دلی میں رہے۔ یہیں انھوں نے ہندو نام سے جعلی پاسپورٹ اور آدھار شناختی کارڈ وغیرہ حاصل کیے۔ دلی میں وہ گوہر شاہی نظریات کی تبلیغ کرتے رہے۔
یاسین نے بھی اپنا فرضی نام کارتک شرما اور زینب نے نیہا شرما رکھ لیا تھا۔ ابھی یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ یہ دونوں بنگلہ دیشی شہری ہیں یا پاکستانی۔
ندن میں مہدی فاؤنڈیشن انٹرنیشنل کے صدر امجد گوہر ہیں جنھوں نے برطانیہ میں سیاسی پناہ لے رکھی ہے۔ انھوں نے اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تنظیم کے کسی ایسے رکن کی حمایت نہیں کرتے جو ملک کے قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہو۔
انھوں نے کہا کہ ’مجھے ان کی گرفتاری کے بارے میں خبر ملی ہے۔ لیکن یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہیے کہ یہ ارکان اس وقت پاکستان سے فرار ہوئے جب ان کا بچنا مشکل ہو گیا تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میں انڈین حکومت سے درخواست کروں گا کہ وہ انھیں پاکستان واپس نہ بھیجیں۔ انھیں انڈیا میں اس وقت تک رہنے کی اجازت دی جائے جب تک انھیں کسی اور ملک میں پناہ نہیں مل جاتی۔‘