ویب ڈیسک: ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک کا 101 ارب ڈالر ماہانہ تاریخ ساز تنخواہ کے پیکج کو ڈیلاویئر کی عدالت نے پھر مسترد کر دیا۔
یادرہے ایلون مسک کی ماہانہ تنخواہ کا پیکج موجودہ شئیرز کی قیمت کی بنیاد پر تقریباً 101 بلین ڈالر کا ہے۔
اس سےپہلے جنوری میں ڈیلاویئر چانسلری کورٹ کی اسی جج کیتھلین میک کارمک نے اس پیکج کو مسترد کردیا تھا۔ اس وقت پیکج کی مالیت تقریباً 56 بلین ڈالر تھی۔
اس وقت ٹیسلا کمپنی کے شیئرہولڈرز نے امریکا کی کارپوریٹ تاریخ کے سب سے بڑے ' پے پیکج' یعنی تنخواہ یا معاوضے کی منظوری ریاست ٹیکساس کے شہر آسٹن میں کمپنی کے سالانہ اجلاس کے دوران ووٹنگ کے ذریعے دی تھی۔
تاہم ایلون مسک کے وکلاء نے میک کارمک کے جنوری کے فیصلے کو تبدیل کرنے کی کوشش کی جب 2018 کے پے پیکج کو 84% شیئرز کی دوبارہ منظوری دی گئی جو مسک یا اس کے بھائی کمبل مسک کے پاس نہیں تھے۔
تاہم جج میک کارمک نے کہا کہ اگرچہ اس پیکج کو ایک بار پھر شیئر ہولڈرز کی اکثریت نے توثیق کر دی تھی، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں تھا کہ مسک کی ریکارڈ توڑ تنخواہ شیئر ہولڈرز کے بہترین مفاد میں تھی۔
یاد رہے ٹیسلا میں کام کرنے پر مسک کو نقد تنخواہ یا بونس نہیں دیا جاتا ہے بلکہ، مسک، جو دنیا کے امیر ترین لوگوں میں سے ایک ہے، اسٹاک آپشنز کے منافع بخش پیکجز کے ذریعے اپنا پیسہ کماتا ہے جس کی مدد سے وہ ٹیسلا کے لاکھوں شیئرز ان کی مارکیٹ کی قیمت کے ایک حصے میں خرید سکتا ہے۔
میک کارمک نے اپنے تحریری فیصلے میں لکھا کہ اگرچہ مسک کسی نہ کسی طرح کے معاوضے کا حقدار ہے، لیکن حتمی ایوارڈ شیئر ہولڈرز کے لیے مناسب نہیں تھا۔
انہوں نے لکھا کہ "بلاشبہ صحت مند رقوم کی ایک حد تھی جو بورڈ مسک کو ادا کرنے کا فیصلہ کر سکتا تھا۔" "اس کے بجائے، بورڈ نے مسک کی شرائط کو تسلیم کیا اور پھر یہ ثابت کرنے میں ناکام رہے کہ وہ شرائط مکمل طور پر منصفانہ تھیں۔"
واضح رہے کہ ٹیسلا کے شیئرہولڈر رچرڈ ٹورنیٹا نے 2019 میں مسک کی پے ڈیل کو منسوخ کرنے کے لیے ایک مقدمہ دائر کیا تھا۔
انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ایلون مسک ایک پارٹ ٹائم سی ای او ہیں اور بورڈ نے ان سے پوری طرح ٹیسلا پر توجہ دینے کا مطالبہ بھی نہیں کیا۔ اسی لیے جو رقم انہیں دی جا رہی ہے اس کا کوئی جواز نہیں۔
یادرہے ایلون مسک نے 2024 کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی مہم کے لیے لاکھوں ڈالر کا عطیہ دیا اور اس کے ساتھ شامل ہوئے۔
صدارتی انتخابات جیتنے کےبعد ڈونلڈ ٹرمپ نے ایلون مسک اور سابق ریپبلکن صدارتی امیدوار وویک رامسوامی کو آنے والی انتظامیہ میں حکومت کی کارکردگی کے نئے تشکیل شدہ محکمے کی قیادت کرنے کے لیے نامزد کیا ہے۔ اس گروپ کی توجہ وفاقی بجٹ میں کمی کے ساتھ ساتھ حکومتی ضوابط اور عملے کو ختم کرنے پر مرکوز ہوگی۔