(مانیٹرنگ ڈیسک)سینیئر رہنما اور قانون دان اعتزاز احسن نے کہا وزیراعظم توہین کے مترادف ہیں، ججز کو اس کا نوٹس لینا چاہیے تھا، سپریم کورٹ پر اگر کسی جماعت نے حملہ کیا تو وہ مسلم لیگ نواز تھی۔
نجی نیوز چینل کے پروگرام کی میزبان نے کہا وزیراعظم شہباز شریف کا چند روز قبل بیان آیا تھا کہ عدلیہ میں کچھ کالی بھیڑیں ہیں جو عمران خان ریلیف دینے کی کوشش کررہی ہیں کیا ان کا یہ بیان توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے؟عدالت کو دھمکایا جارہا ہے؟اور کھلے عام کردار کشی کی جارہی ہے۔پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما اور قانون دان اعتزاز احسن نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ بالکل، وزیراعظم توہین کے مترادف ہیں، ججز کو اس کا نوٹس لینا چاہیے تھا۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے جلسوں میں سپریم کورٹ کے ججز کی تصاویر آویزں کرکے نشاندہی کرتے تھے یہ فلاں جج ہے ، مسلم لیگ ن چاہتی ہے فیصلے اُن کے حق میں ہوں ، سپریم کورٹ پر اگر کسی جماعت نے حملہ کیا تو وہ مسلم لیگ نواز تھی، اگر کسی جماعت نے ججز کو براہ راست دھمکیاں دیں اور بی بی شہید بینظیر اور آصف زرداری کو مقدمات میں سزایں دینے کا کہا تو وہ مسلم لیگ ن تھی۔
میزبان نے سوال کیا آج کل عمران خان کی ایک ٹویٹ پر بغاوت اور غداری پر اکسانے کے الزامات عائد کئے جارہے ہیں آپ اس بارے کیا کہیں گے؟ آپ کے خیال میں شیخ مجیب اور عمران خان کا موازنہ ہوسکتا ہے؟
اعتزاز احسن نے جواب دیتے ہوئے کہا یہ غیرضروری بحث ہے، 1947 سے لے کر 1971 تک پاکستان کا جو بازو تھا اس کو ملک کی ہسٹری سے ہمیشہ کے لئے ختم دیا تھا، ایک ٹویٹ سے کوئی غدار یا محب وطن نہیں بنتا