ویب ڈیسک: ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ تھرڈ پارٹی میسجنگ ایپلی کیشنز کے حوالے سے نافذ ہونے والے نئے قانون کے بعد واٹس ایپ صارفین کے لیے جعلسازی اور دھوکا دہی کے خطرات بڑھ جائیں گے۔
فروری کے ابتداء میں واٹس کی مالک کمپنی میٹا کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ کمپنی کی جانب سے پیغام رساں ایپ میں تبدیلی لائی جارہی ہے جس کے بعد مختلف ایپلی کیشنز سے واٹس ایپ پر اور واٹس ایپ سے دیگر پلیٹ فارمز پر میسج بھیجے جا سکیں گے۔
یہ تبدیلی یورپی یونین کی جانب سے متعارف کرائے جانے والے ڈیجیٹل مارکیٹس ایکٹ کی وجہ سے لا رہا ہے اور ’نیو انباکس‘ نام کا یہ آپشن مارچ کے مہینے میں کبھی بھی ایپ کا حصہ بن سکتا ہے۔
ڈیجیٹل مارکیٹس ایکٹ میں پیش کیے جانے والے نئے قوانین میں سے ایک کے مطابق واٹس ایپ اور فیس بک میسنجر جیسی ٹیک ایپلی کیشنز کو بطور ’گیٹ کیپر سروسز‘ کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
گیٹ کیپر سروسز وہ ایپس ہوتی ہیں جن کو صرف اس ہی صورت استعمال کیا جاسکتا ہے جب وہ دوسرے افراد کے پاس بھی ہوں۔ لہٰذا نئے اصولوں کے مطابق ان ایپس کو دیگر ایپس کے ساتھ باہمی طور پر کام کرنا ہوگا، یہ قانون تمام پیغام رساں ایپلی کیشنز بشمول آئی میسج، ٹیلی گرام، گوگل میسجز اور سگنل کے لیے ہے۔
لیکن واٹس ایپ بِیٹا انفو پر شائع ہونے والی نئی رپورٹ کے مطابق واٹس ایپ کا بِیٹا ورژن جس میں تھرڈ پارٹی چیٹ کو آزمایا جارہا ہے، نے خبردار کیا ہے کہ تھرڈ پارٹی چیٹس میں جعلسازی کے خطرات زیادہ ہوسکتے ہیں۔