9 مئی کو ریڈیوپاکستان پر ہونےوالےحملےکی کہانی، عملے کی زبانی

کیپشن: 9 مئی کو ریڈیوپاکستان پر ہونے والےحملےکی کہانی، عملے کی زبانی

پبلک نیوز: 9 مئی پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا ۔ اس روز ریڈیو پاکستان پشاور پر بھی مشتعل اور مسلح ہجوم نے حملہ کیا اور وہاں پر توڑ پھوڑ کی اور آگ لگا دی ۔

تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے ریڈیو پاکستان پشاور کے عملے نے 9 مئی کے حالات اور واقعات بیان کیے ہیں۔ اسٹیشن ڈائریکٹر ریڈیو پاکستان پشاور محمد طفیل نے بتایا کہ 9 مئی کو جب مشتعل ہجوم نے حملہ کیا تو سب سے پہلے یاد گار چاغی کو بے دردی سے جلایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مشتعل ہجوم کو روکنے کی بے شمار کوششیں کی گئیں مگر اس کے باوجود حملہ آور دیوار گرا کر اندر آگئے، شرپسندوں نے ریسپشن اور آڈیٹوریم کو آگ لگا کر مکمل طور پر جلا دیا۔

محمد طفیل نے بتایا کہ مشتعل ہجوم نے بے دردی سے عمارت کو آگ لگاتے ہوئے لوٹ مار شروع کردی، بظاہر لگ رہا تھا کہ مشتعل ہجوم باقاعدہ حکمت عملی کے تحت حملہ آور ہوا کیونکہ شرپسند ہتھیاروں سے بھی لیس تھے۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 250 سے 300 افراد ریڈیو پاکستان پشاور پر حملہ آور ہوئے اور وہاں نصب کمپیوٹرز، فرنیچر اور دیگر قیمتی سامان کو نذر آتش کردیا۔

اسٹیشن ڈائریکٹر محمد طفیل نے کہا کہ ہم نے بارہا انہیں منع کیا اور روکنے کی کوشش کی کہ قومی ورثے کو نہ جلائیں لیکن وہ نہیں رکے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس سانحے کے ذمہ داران کو قرار واقعی سزا ملنی چاہیے کیونکہ یہ ایک عمارت نہیں بلکہ قومی ورثے کو جلانے کا معاملہ ہے۔

ایڈمن آفیسر ریڈیو پاکستان پشاور نے کہا کہ مشتعل افراد بڑی تعداد میں ریڈیو پاکستان کا گیٹ توڑنے میں مصروف تھے، بعد ازاں اندر آتے ہی وہ دروازے توڑنے لگے اور ساتھ ہی کیمروں کو بھی توڑ دیا۔

انہوں نے کہا کہ حملہ آور افراد کے پاس بڑی تعداد میں اسلحہ تھا جس کے باعث ہم زیادہ مزاحمت بھی نہیں کرسکے، ان شرپسندوں کو کڑی سے کڑی سزا ملنی چاہیئے جنہوں نے ہمارے گھر کا یہ حال کیا ہے کیونکہ ریڈیو پاکستان ہمارے گھر جیسا ہے، ہماری تمام پاکستانی نوجوانوں سے گزارش ہے کہ خدارا اپنی قوم اور اپنے ملک کی حفاظت کریں۔

Watch Live Public News