آئینی ترمیم کا بل اس قابل نہیں ہے کہ اسے پاس کیا جائے، مولانا فضل الرحمان

 آئینی ترمیم کا بل اس قابل نہیں ہے کہ اسے پاس کیا جائے، مولانا فضل الرحمان

(ویب ڈیسک ) جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ  میں حکومت سے کہنا چاہتا ہوں کہ آئینی ترمیم کا بل موخر کیا جائے ، اس دوران ہمیں تمام تر اختلافات کو دور کرنے کی کوشش کرنی چائیے ۔انہوں نے کہا کہ یہ بل اس قابل نہیں ہے کہ اسے پاس کیا جائے ، ہم اس بل کے حوالے سے حکومت کے ساتھ نہیں ہیں۔

مولانا فضل الرحمان اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو  کرتے ہوئے کہا کہ  اس وقت سب سے افسوس ناک موضوع اسرائیل کی دہشت گردی ہے ، اسرائیل غزہ کے مسلمانوں کو شہید کر رہا ہے اور اب انہوں نے قتل و غارت کا سلسلہ لبنان تک وسیع کر دیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ  ایسے حالات میں امت مسلمہ کی خاموشی باعث تشویش ہے ، مسلمانوں کو ایسے حالات میں ایک واضع حکمت عملی بنانی چائیے، اسرائیل کے زیر استعمال اسلحہ امریکا کا ہے ، امریکہ کو اس کے بعد کوئی انسانی حقوق کی بات کا حق نہیں ، مسلمانوں کی ممتاز شخصیات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ  اس وقت پاکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس ہو رہا ہے ، ہم تمام مندوبین کو پاکستان میں خوش آمدید کہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معشیت زمین بوس ہو چکی ہے، اس غیر نمائندہ حکومت سے معشیت کے حوالے سے کوئی زیادہ امید نہیں ۔

مولانا  فضل الرحمان نے کہا کہ  میں حکومت سے کہنا چاہتا ہوں کہ آئینی ترمیم کا بل موخر کیا جائے ، اس دوران ہمیں تمام تر اختلافات کو دور کرنے کی کوشش کرنی چائیے ۔میں اپوزیشن سے بھی احتجاج موخر کرنے کی درخواست کرتا ہوں ، جب تک مہمان یہاں موجود ہیں تو یہ احتجاج وغیرہ نہ ہوں تو اچھی بات ہے ، ہمیں یکجہتی کی طرف جانا چائیے تاکہ لوگ پاکستان سے محبت کریں ۔

ان کا کہنا تھا کہ   آئینی ترمیم کے حوالے سے حیرت ہے کہ انھیں جلدی کیا ہے ، ہمیں کہا گیا کہ اتوار کو ہی ترمیم کرنی ہے سموار کو پتا نہیں کیا ہو جائے گا ، یہ بل اس قابل نہیں ہے کہ اسے پاس کیا جائے ، ہم اس بل کے حوالے سے حکومت کے ساتھ نہیں ہیں۔

مولانا نے کہا کہ آپ کو یاد ہے کہ اٹھارہویں ترمیم کے کیے ہم نے 9 ماہ جدوجہد کی ، آج کہا جا رہا ہے کہ 24 گھنٹے میں ترمیم کی جائے ، ہم اس جلد بازی کو سپورٹ نہیں کرتے ۔ ہم بھی چاہتے ہیں کہ عدالتی اصلاحات ہو لیکن جلد بازی نہیں ہے ۔

جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ  دینی مدارس کی رجسٹریشن آج بھی بند ہے کہا جاتا ہے کہ غیر رجسٹرڈ ہیں ، جس مسئلے پر مغرب سے انھیں شاباش ملتی ہے وہ فوراً کرتے ہیں، اتفاق رائے  ہونے کے باوجود مدارس کے حوالے سے قانون سازی نہیں کی گئی ۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ  اگر ہم اہم ہیں اور ہمارا ووٹ اہم ہے تو ہماری بات بھی سنی جائے، ہمیں مشترکہ اجلاس کے حوالے سے کوئی علم نہیں ہے ، ہمیں حکومت کے نمبر پورے ہونے کے حوالے سے کوئی اطلاع نہیں  ہے۔ ہم نے انھیں کہا تھا کہ ایک ڈرافٹ بنائیں ہم بھی بناتے ہیں ، اگر سب کا اتفاق رائے ہو جائے تو اصلاحات میں کو قباحت نہیں، اگر ترمیم کے حوالے سے کوئی خود ساختہ طریقہ کار اختیار کیا گیا تو ظاہر ہے اس کا ردعمل ہو گا۔

Watch Live Public News