ویب ڈیسک: متحدہ عرب امارات کے صدر نے اُن 57 بنگلہ دیشی شہریوں کو معاف کر دیا ہے، جنہیں اس خلیجی ملک میں شیخ حسینہ کے خلاف غیر معمولی احتجاج کرنے کی وجہ سے طویل قید کی سزائیں سنا دی گئی تھیں۔
صدر شیخ محمد بن زاید النہیان نے منگل کے روز ان بنگلہ دیشیوں کو معاف کر دیا ہے، جنہوں نے سابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ کے خلاف احتجاج کیا تھا اور جنہیں طویل قید کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔ تاہم معاف کیے جانے والے قیدیوں کو متحدہ عرب امارات سے ملک بدر کر دیا جائے گا۔
ابوظہبی کی فیڈرل کورٹ آف اپیل نے جولائی میں 57 بنگلہ دیشی شہریوں کو احتجاج کرنے کی وجہ سے سزائیں سنائی تھیں۔ تین بنگلہ دیشی شہریوں کو عمر قید کی جبکہ 53 کو دس، دس سال قید کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔ سرکاری میڈیا کے مطابق ایک بنگلہ دیشی شہری غیر قانونی طور پر متحدہ عرب امارات میں داخل ہوا تھا اور اس نے بھی ''ہنگامے میں حصہ لیا‘‘ تھا۔ اسے 11 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
پبلک پراسیکیوٹرز نے بنگلہ دیشی شہریوں پر ''عوامی جگہ پر جمع ہونے اور اپنی ملکی حکومت کے خلاف بدامنی کو بھڑکانے کے ارادے سے احتجاج کرنے کے جرائم‘‘ کا الزام عائد کیا تھا۔ متحدہ عرب امارات کے سرکاری میڈیا کے مطابق شیخ محمد کی طرف سے معافی کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب چند روز پہلے ہی انہوں نے محمد یونس کو بنگلہ دیش کا عبوری رہنما بننے پر مبارکباد دی تھی۔
بنگلہ دیش میں پرتشدد ہنگاموں کے بعد شیخ حسینہ ملک چھوڑ کر بھارت فرار ہو گئی تھیں اور ابھی تک وہاں ہی قیام پذیر ہیں۔
بنگلہ دیشی شہری متحدہ عرب امارات کی سب سے بڑی غیر ملکی کمیونیٹیز میں سے ایک ہیں۔ یو اے ای تقریباً 10 ملین نفوس پر مشتمل ایک ایسا ملک ہے، جہاں کی زیادہ تر آبادی غیر ملکی ہے۔ غیرملکیوں کے مقابلے میں امارات کے مقامی باشندوں کی تعداد تقریباً 10 فیصد بنتی ہے۔ متحدہ عرب امارات میں بہت سے بنگلہ دیشی کم تنخواہ والی ملازمتیں کرتے ہیں اور اپنے خاندانوں کی مدد کے لیے ترسیلات زر بنگلہ دیش بھیجتے ہیں۔