’’شدت پسندی کو اسلام کیساتھ نہ جوڑا جائے‘‘

’’شدت پسندی کو اسلام کیساتھ نہ جوڑا جائے‘‘
اسلام آباد ( پبلک نیوز ) شدت پسندی کو اسلام سے جوڑنے سے مسلمان متاثر ہوتے ہیں ٗ دنیا میں اسلام فوبیا پہلے سے زیادہ بڑھ گیا ہے،اسلاموں فوبیاکے خاتمے کے لیے اجتماعی کاوشوں کی ضرورت ہے،اسلاموفوبیا سے بین المذاہب نفرت کو ہوا ملتی ہے، پاکستان بین المذاہب ہم آہنگی کے لئے کوششیں کررہا ہے، مسلمانوں کی جان بوجھ کردل آزاری کی جارہی ہے،میری کوشش ہے کہ مسلم ممالک میں اتحادہو۔ وزیر اعظم نے او آئی سی ممالک کے سفیروں سے ایک ملاقات میں کہا کہ او آئی سی اس حوالے سے عالمی سطح پر آگاہی پیدا کرنے میں کردارادا کرے، شدت پسندی کو اسلام سے جوڑنے سے عالمی سطح پر مسلمان متاثر ہوتےہیں، اظہاررائے کی آزادی کی آڑمیں توہین رسالت ﷺسے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی دل آزاری ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا میں برداشت کے فروغ کیلئے عالمی برادری سے تعاون کیلئے پرعزم ہے، دہشت گردی اور انتہا پسندی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، اوآئی سی اسلام کےصحیح تشخص اورامن کےپیغام کواجاگرکرے،مغربی ممالک کی حکومتوں اورعوام کواس معاملےپرڈائیلاگ کی ضرورت ہے۔

Watch Live Public News