چین نے اروناچل پردیش میں 30 مقامات کے نام بدل دیے

کیپشن: چین نے اروناچل پردیش میں 30 مقامات کے نام بدل دیے

پبلک نیوز: بھارت کی ہٹ دھرمی کے باعث چین اور بھارت کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہو گئے، چین نے اروناچل پردیش میں 30 مقامات کے نام بدل دیے۔

تفصیلات کے مطابق سرحدی تنازعہ کی شدت اور صورت حال کی سنگینی بھانپتے ہوئے چین نے اروناچل پردیش کو زنگنان کے نام سے تبدیل کر دیا۔

چین نے زنگنان سے متصل مزید 30 مقامات کے بھی بھارتی نام تبدیل کردیے۔

بیجنگ نے متنازع سرحدی علاقے پر خودمختاری کا دعویٰ کرنے والے بھارت کے 30 دیہاتوں، دریاؤں اور جھیلوں کے نام تبدیل کر دیے ہیں۔

چینی وزارت برائے شہری امور کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چین نے اروناچل پردیش کے چینی نام زنگنان میں 30 مقامات کے جغرافیائی ناموں کو ’معیاری‘بنایا ہے۔

دیہاتوں کے تنازعے کے حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان تناؤ مزید بڑھ گیا ہے۔

بھارتی حکام کی جانب سے اشتعال انگیز بیانات آنے کے بعد چینی حکام نے بھارت کو تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے سچائی تسلیم کرنے کو کہا۔

دوسری جانب چینی علاقے کا مکمل قبضہ حاصل کرنے کے  لیے مودی نے اروناچل پردیش کا دورہ کیا۔9  مارچ کو مودی نے دورے کے دوران چینی علاقے زنگنان کی 13 ہزار فٹ کی بلندی پر پہاڑ میں بنائی گئی اسٹریٹجک سیلا ٹنل کا افتتاح کیا۔11 مارچ کو چین نے مودی کے اروناچل پردیش کے دورے پر شدید سفارتی احتجاج درج کرایا۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بِن نے ایک میڈیا بریفنگ میں مودی کے دورہ اروناچل پردیش سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ زنگنان چینی علاقہ ہے۔

ترجمان چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ  چینی حکومت نے کبھی بھی نام نہاد ’ اروناچل پردیش‘کو بھارت کی طرف سے غیر قانونی طور پر قائم  کیے جانے کو تسلیم نہیں کیا اور اس کی سختی سے مخالفت کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ  بھارت کو چین میں زنگنان کے علاقے کو من مانی طور پر ترقی دینے کا کوئی حق نہیں ہے۔

واضح رہے کہ 2020 میں بھارت کی جانب سے لداخ کے مقام پر شرانگیزی پھیلانے کے بعد دونوں ممالک کی فوجوں کی جھڑپوں کے نتیجے میں تعلقات خراب ہوئے۔

دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کے پیش نظر 70 ہزار بھارتی فوجی مسلسل پانچویں سال بھی سرحد پر موجود ہیں۔