ویب ڈیسک: امریکا اور کینیڈا کے بعد آسٹریلیا میں بھی بھارت کا جاسوس نیٹ ورک بے نقاب ہوگیا۔ 2 بھارتی جاسوسوں کو بے دخل کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ بھارت بھی، امریکا اور آسٹریلیا کے ساتھ 4 ملکی اتحاد ’کواڈ‘ کا حصہ ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ بھارت کی ان سرگرمیوں کے کواڈ پر بھی اثرات ہوں گے۔
آسٹریلیا کی اندرونی انٹیلیجنس ایجنسی ’ایسیو‘ کے ڈائریکٹر جنرل مائک برجیس نے 2021 میں ایک تقریر کے دوران بتایا گیا کہ دو غیر ملکی جاسوسوں کو نکال دیا گیا تھا تاہم انہوں نے ملک کا نام نہیں لیا تھا۔ 2020 میں دو بھارتی جاسوسوں کو بے دخل کیے جانے کی اطلاعات کے ساتھ ہی آسٹریلوی حکومت نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ قومی مفادات کے موثر دفاع کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی۔
ایسیو نے ابتدا میں الزام لگایا تھا کہ ایک ملک کے متعدد جاسوسوں نے سیاست دانوں میں جڑیں مضبوط کرکے غیر ملکی باشندوں کی کمیونٹیز کو مانیٹر کرنے کی کوشش کی تھی اور ساتھ ہی ساتھ وہ تجارت سے متعلق خفیہ معلومات بھی حاصل کرنے کے لیے کوشاں تھے۔
منگل کو امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اطلاع دی تھی کہ 2020 میں بھارتی خفیہ ادارے ’را‘ کے 2 ارکان کو آسٹریلیا سے نکالا گیا تھا۔
آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن کا کہنا ہے کہ موریسن انتظامیہ نے متعدد بھارتی افسران کو ملک بدر کیا تھا جن کا تعلق ایک منظم گروہ سے تھا۔ آسٹریلوی حکومت نے اب تک اس خبر کی باضابطہ تصدیق نہیں کی ہے۔
آسٹریلوی وزیر خارجہ پینی وانگ نے بھارتی جاسوسوں کی ملک بدری کی خبر کی تصدیق سے انکار کیا ہے تاہم انہوں نے غیر ملکی مداخلت اور جاسوسی نیٹ ورکس کو ناکام بنانے کے حوالے سے حکومت کے عزمِ مصمم کا اظہار کیا ہے۔ میلبورن میں میڈیا سے گفتگو کے دوران پینی وانگ نے کہا کہ اس حوالے سے آسٹریلیا میں جامع قوانین نافذ ہیں۔
آسٹریلیا میں بھارتی باشندوں پر اس خبر کے ممکنہ اثرات کے حوالے سے سوال پر پینی وانگ نے کہا کہ ہم اپنے ہاں غیر معمولی تنوع کی قدر کرتے ہیں اور ہمیں اس بات کا بھی احساس ہے کہ دنیا بھر کے لوگ آسٹریلیا کی ترقی میں گراں قدر کردار ادا کر رہے ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ نے بتایا تھا کہ 2020 میں بھارتی جاسوسوں کا آسٹریلیا سے نکالا جانا ’را‘ اور مغرب کی اندرونی خفیہ ایجنسیوں کے درمیان تصادم کے متعدد واقعات میں سے ایک تھا۔
واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی بتایا تھا کہ جرمن پولیس نے سِکھ کمیونٹی میں بھارتی خفیہ ادارے کے ایجنٹوں کے آپریشنز میں گرفتاریاں بھی کی تھیں۔ اخبار کے مطابق برطانوی خفیہ ادارے ایم آئی فائیو نے ’را‘ کے ایجنٹس کی طرف سے سِکھ کمیونٹی کی نگرانی اور جاسوسی پر بھارتی حکومت کو خبردار بھی کیا تھا۔