مسلمان سیاستدان مختار انصاری کی بھارتی جیل میں  پراسرار موت، اتر پردیش میں144 نافذ

mukhtar ansari
کیپشن: mukhtar ansari
سورس: google

ویب ڈیسک :  اتر پردیش کے نامور سیاستدان ، اور 5 دفعہ رکن اسمبلی رہنے والےمختار انصاری  کا  پراسرار حالات میں باندہ جیل میں انتقال ہوگیا۔ انہوں نے جیل انتظامیہ پر سلو پوائزننگ کا الزام لگایا تھا ۔ طبعیت خراب ہونے پر ایک روز قبل اسپتال لایا گیا اور پھر ڈسچارج کردیا گیا تھا۔

 مختار  انصاری کو باندہ جیل میں قید کیا گیا تھا، جہاں دل کا دورہ پڑ گیا۔ انہیں فوری طور پر میڈیکل کالج میں داخل کرایا گیا تھا۔ آج مختار کی لاش کا پوسٹ مارٹم لواحقین کی موجودگی میں کیا جائے گا جس کی ویڈیو فلم بھی بنے گی۔

 بیٹے عمر نے اپنے والد کے قتل کا الزام لگاتے ہوئے مجسٹیریل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

 رپورٹ کے مطابق مختار انصاری کو انتہائی تشویشناک حالت میں علاج کے لیے اسپتال لایا گیا تھا۔ اسپتال کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مختار انصاری کو بے ہوشی کی حالت میں اسپتال لایا گیا تھا، جہاں انہیں 9 ڈاکٹروں کی ٹیم نے طبی امداد فراہم کی لیکن مختار انصاری کی علاج کے دوران موت ہو گئی۔

مختار انصاری کی موت کے بعد پورے اتر پردیش میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ وہیں باندہ، مؤ، غازی پور سمیت کئی اضلاع میں سیکورٹی بڑھا دی گئی۔ 

پولیس نے پریاگ راج، فیروز آباد سمیت کئی شہروں میں فلیگ مارچ بھی کیا۔ مختار انصاری کی موت کے بعد بندہ میڈیکل کالج کیمپس کے اطراف میں سیکورٹی کے انتظامات بڑھا دیے گئے ہیں۔

مختار انصاری جرائم کی دنیا سے سیاست میں آئے تھے۔ سال 1996 میں انہوں نے الیکشن لڑا اور بہوجن سماج پارٹی کے ٹکٹ پر جیت حاصل کی۔ 

مختار انصاری پانچ بار مؤ سے ایم ایل اے رہ چکے تھے۔ جیل میں رہتے ہوئے کئی الیکشن لڑے اور جیتے۔ مختار کے خلاف قتل، ڈکیتی اور اغوا جیسے 60 سے زائد سنگین مقدمات درج ہیں۔ اب تک ان کے 500 کروڑ روپے سے زیادہ کے اثاثے ضبط کیے جا چکے ہیں۔

 ان کے ایک  بیٹے عباس انصاری بھی جیل میں قید ہیں  کی پیرول پر رہائی کے لیے الہ آباد ہائی کورٹ سے سماعت کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے۔ دو روز قبل بھی مختار انصاری کے بیمار ہونے کے بعد اہل خانہ نے وکلاء سے بات کی تھی۔ خیال رہے کہ چند روز قبل مختار نے عدالت میں درخواست دائر کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ جیل میں انہیں ہلکا زہر دیا جا رہا ہے۔

 مختار کے بھائی افضال انصاری نے بھی مختار کے کھانے میں زہر ملانے کا الزام لگایا ہے۔ 

سماج وادی پارٹی نے ان کے انتقال پر غم کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی نےایکس  یعنی سابق  ٹویٹر پر لکھا ہے "سابق ایم ایل اے مختار انصاری جی کی موت پر افسوس ہوا، ان کی روح کو سکون پہنچے، سوگوار خاندان کو اس عظیم نقصان برداشت کرنے کی طاقت ملے۔ خراج عقیدت! ‘‘ مختار انصاری کی موت کی خبر ملتے ہی غازی پور میں مختار کی رہائش گاہ "فاٹک" پر لوگوں کا ہجوم جمع ہوگیا۔

چندر شیکھر آزاد نے مختار انصاری کی موت کی سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ چندر شیکھر آزاد نے الزام لگایا کہ مختار انصاری کی موت ایک سوچی سمجھی سازش تھی۔ لوگوں کے ایک طبقے کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مختار انصاری کی موت  نہیں ایک سیاسی قتل ہے۔