سکھ رہنما کے قتل کی منصوبہ بندی میں مودی بھی شامل، کینیڈا نے نیا پینڈوراباکس کھول دیا

سکھ رہنما کے قتل کی منصوبہ بندی میں مودی بھی شامل، کینیڈا نے نیا پینڈوراباکس کھول دیا
کیپشن: سکھ رہنما کے قتل کی منصوبہ بندی میں مودی بھی شامل، کینیڈا نے نیا پینڈوراباکس کھول دیا

ویب ڈیسک: کینیڈا نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی اور  بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر بھی  بھارتی سکھ  رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی سازش سے آگاہ تھے۔ تاہم نئی دہلی نے ایسی رپورٹس کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ ان الزامات کے بعد بھارت اور کینیڈا کے تعلقات جو پہلے ہی انتہائی نچلی سطح پرتھے باقاعدہ کشیدہ ہوگئے ہیں۔ 

گلوب اینڈ میل کے انکشاف سے عالمی ہلچل

کینیڈا کے گلوب اینڈ میل اخبار کی رپورٹ میں نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک سینئر حکومتی اہلکار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ نریندر مودی خالصتانی کارکن کو قتل کرنے کی سازش کے بارے میں اچھی طرح سے آگاہ تھے۔

البتہ اہلکار نے اخبار سے یہ بھی کہا کہ کینیڈا کے پاس اس بات کے براہ راست ثبوت نہیں ہے کہ مودی جانتے تھے۔ تاہم ان کا کہنا تھا، "اندازہ یہ ہے کہ یہ ناقابل تصور بات ہو گی کہ بھارت میں تین سینئر سیاسی شخصیات نے اس پر آگے بڑھنے سے پہلے مسٹر نریندرا مودی کے ساتھ ٹارگٹ کلنگ کے بارے میں بات نہ  کی ہو گی۔"

سازش کا ماسٹر مائنڈ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ

کینیڈا کے میڈيا نے ملک میں قومی سلامتی سے وابستہ ایک سینئر اہلکار کے حوالے سے یہ اطلاع دی ہے کہ سکھ کارکن ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی سازش بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے ترتیب دی تھی اور وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خارجہ ایس۔ جے شنکر نیز قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول کو قتل کے اس منصوبے کے بارے میں بتایا گیا، جو اچھی طرح سے اس سے آگاہ تھے۔ 

ترجمان بھارتی وزیر خارجہ 

وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا، "ہم عام طور پر میڈیا رپورٹس پر تبصرہ نہیں کرتے ہیں۔ تاہم، کینیڈا کے حکومتی ذرائع کی جانب سے اخبار کو دیئے گئے مبینہ ایسے مضحکہ خیز بیانات کو اسی توہین کے ساتھ مسترد کیا جانا چاہیے جس کے وہ مستحق ہیں۔"

یاد رہے خالصتانی رہنما اور کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کو گزشتہ برس جون میں وینکوور میں قتل کر دیا گیا تھا۔ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا ہے کہ اس قتل میں بھارتی حکومت کے "ایجنٹس" ملوث تھے اور ان کے اس بیان کے بعد ہی دونوں ملکوں میں سفارتی بحران کا آغاز ہوا۔

ٹروڈو کا کہنا ہے اس قتل کے حوالے سے معتبر معلومات امریکا سمیت دیگر انٹیلیجنس شراکت داروں کے ساتھ شیئر کی گئی ہیں۔

گزشتہ ماہ کینیڈا نے بھارتی ہائی کمشنر سنجے ورما اور کچھ دیگر سفارت کاروں کو قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں ملک سے نکال دینے کو کہا تھا۔ اس کےبدلے میں نئی دہلی نے کینیڈین چارج ڈی افیئرز اسٹیورٹ وہیلر اور پانچ دیگر سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا تھا۔

کینیڈین حکومت کا مؤقف:

  کینیڈا کی حکومت نے کہا ہے کہ  بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ، بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول کو کینیڈا میں کسی مجرمانہ سازش  میں ملوث قرار نہیں دیا۔  

کینیڈین قومی سلامتی اور وزیراعظم کے انٹیلی جنس مشیر ناتھلی ڈرؤین کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ " کینیڈا کی حکومت نے وزیر اعظم مودی، وزیر خارجہ جے شنکر، یا این ایس اے اجیت ڈوول کو کینیڈا کے اندر سنگین مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث قراردیا ہے  اور نہ ہی  اس حوالے سے ثبوتوں سے آگاہ ہیں"۔

Watch Live Public News