اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پشاور کی مسجد میں خود کش حملہ کرنے والے دہشتگرد کہاں سے آئے، ہمارے پاس تمام معلومات موجود ہیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بیان میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اب ہمارے پاس تمام معلومات اور اطلاعات موجود ہیں کہ دہشتگرد کہاں سے آئے۔ ہم ان ان کا پوری قوت کیساتھ پیچھا کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ پشاور کی مسجد میں بزدلانہ دہشت گرد حملے کیخلاف آپریشنز کی میں خود نگرانی کر رہا ہوں۔ میں اس وقت تمام سیکیورٹی اداروں اور خفیہ ایجنسیوں کیساتھ رابطے میں ہوں. خود کش حملہ آورں کی شناخت کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق حملے میں ملوث 2 مشتبہ ملزموں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ خود کش حملہ آور اور 2 سہولت کاروں کے خاکے بنا لئے گئے ہیں۔ https://twitter.com/ImranKhanPTI/status/1499805967499894789?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1499805967499894789%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Furdu.dunyanews.tv%2Findex.php%2Fur%2FPakistan%2F644051 واقعہ میں ملوث دہشتگرد گروپ کی بیخ کنی کے لئے بھی کوششیں جاری ہیں۔ واقعے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کرتے ہوئے قتل، اقدام قتل اور دہشتگردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ یہ بھی پڑھیں: پشاور دھماکے میں 58 نمازیوں کی شہادت، شہر کی فضا سوگوار پشاور کے علاقے قصہ خوانی بازار کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے دوران خود کش دھماکے کے نتیجے میں شہید ہونے والے نمازیوں کی تعداد 58 ہو گئی ہے۔ لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان کے مطابق کوچہ رسالدار دھماکے کے 194 زخمی کو ایل ار ایچ منتقل کیے گئے تھے۔ ان میں سے جاں بحق افراد کی تعدا 58 تک پہنچ گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ داخل زخمیوں میں کچھ کی حالت تشویشناک ہے۔ شدید زخمیوں کو بر وقت طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہے۔ بڑی تعداد میں ڈاکٹروں اور نرسوں نے علاج فراہم کیا ۔ ترجمان نے مزید کہا ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کے اندر ہی دوائیوں، طبی عملے اور خون کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا۔ گذشتہ روز دہشتگردی کے واقعے کی اطلاع ملتے ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے موقع پر پہنچ کر تمام علاقے کو سیل کر دیا تھا۔ آج بھی قصہ خوانی بازار سمیت اس سے ملحقہ تمام علاقے بند ہیں. دہشتگردی کے واقعے کے بعد شہر کی فضا سوگوار ہے. پولیس کے مطابق دھماکا کوچہ رسالدار کے علاقے میں قائم جامع مسجد میں ہوا۔ دھماکے کے وقت جامع مسجد میں نمازیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔دھماکے سے قبل دہشتگردوں اندھا دھند فائرنگ بھی کی۔ واقعے میں محفوظ رہنے والے ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ کالے کپڑوں میں ملبوس خود کش حملہ آور نے خود کو منبر کے سامنے اڑایا۔ انہوں نے بتایا کہ خود کش حملہ آور نے سیکیورٹی گارڈ کو ٹارگٹ کیا، اس نے 5 سے 6 فائر کیے اور تیزی سےمسجد میں داخل ہوا، جہاں اس نے منبر کے سامنے پہنچ کر دھماکا کر دیا۔