کیف: (ویب ڈیسک) روس نے محاصرے میں لئے گئے دو یوکرینی شہروں سے رہائشیوں کے انخلا کے لئے انسانی راہداری کھولنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ہفتے کو ان شہروں میں جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔ انڈیپینڈنٹ اردو کے مطابق روسی وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’آج 5 مارچ ماسکو وقت کے مطابق صبح 10 بجے سے، روس خاموشی کا اعلان کرتا ہے اور ماریوپول اور ولنوواخا سے شہریوں سے انخلا کے لئے انسانی راہدادری کھولتا ہے۔‘ روسی نیوز ایجنسیوں کے مطابق وزارت کا کہنا تھا کہ انسانی راہداری کی جگہ اور باہر جانے کے راستوں کے تعین پر اتفاق یوکرینی حکام کے ساتھ ہو چکا ہے۔ جنوب مشرقی یوکرین میں واقع شہر ماریوپول ایک اہم بندرگاہ ہے۔ اس سے قبل شہر کے میئر وادیم بوائیچینکو نے کہا تھا کہ کئی دنوں کے ’بے رحم حملوں‘ کے بعد روسی فوجیوں نے شہر کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ https://twitter.com/Ankaraford06/status/1499996361135357954?s=20&t=86nCEQrsxfKgiI5KPnapsA ان کے مطابق روسی فوجیوں نے شدید سرد موسم میں شہر کی بجلی، پانی، ہیٹنگ، ٹرانسپورٹ اور کھانے پینے کی اشیا کی ترسیل کو روک رکھا ہے، جس کا موازنہ دوسری عالمی جنگ میں لیننگراڈ کے محاصرے سے کیا جا رہا ہے۔ یوکرین کی فضائی حدود کو نو فلائی زون قرار دینے کا مطالبہ مسترد ہونے کے بعد یوکرینی صدر وولودی میر زیلنسکی نے نیٹو پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ میں اب جو ہلاکتیں ہوں گی اس کا ذمہ دار نیٹو بھی ہوگا۔ یوکرینی صدر نے ایک ویڈیو پیغام میں نیٹو کے ہونے والے اجلاس کو ’ایک کمزور اور الجھا ہوا اجلاس‘ قرار دیا اور کہا کہ یہ اجلاس ’ایک ایسا اجلاس تھا جس نے ظاہر کیا کہ ہر کوئی یورپ کی آزادی کے لیے لڑی جانے والی لڑائی کو اولین مقصد نہیں سمجھتا۔‘ یوکرینی صدر نے نیٹو اجلاس میں شریک ممالک کے نمائندوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ نے اس میٹنگ کے دوران کیا سوچا؟ اب سے جو بھی لوگ مارے جائیں گے وہ آپ کی وجہ سے بھی مارے جائیں گے۔ آپ کی کمزوری کی وجہ سے۔ آپ کے عدم اتفاق کی وجہ سے۔‘ https://twitter.com/ww3daily/status/1499976641161793540?s=20&t=86nCEQrsxfKgiI5KPnapsA زیلنسکی نے یہاں تک کہا کہ ’یہ جانتے ہوئے کہ مزید فضائی حملے ہوں گے نیٹو نے جان بوجھ کر یوکرین کی فضائی حدود کو بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘ ہمیں یقین ہے کہ نیٹو ممالک نے خود ساختہ بیانیہ گڑھ لیا ہے کہ یوکرینی فضائی حدود کی بندش نیٹو کے خلاف روسی جارحیت کی وجہ بنے گی۔‘ یاد رہے کہ گذشتہ روز نیٹو ممالک کے اجلاس میں یوکرین کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی بندش کا مطالبہ یہ کہہ کر مسترد کر دیا تھا کہ ’اگر ہم ایسا کرتے تو ہم یورپ میں ایک بڑے پیمانے پر لڑی جانے والی جنگ کی جانب بڑھ جاتے جس میں مزید کئی ممالک شامل ہوتے اور انسانی المیہ مزید بڑھ جاتا۔‘ https://twitter.com/mjluxmoore/status/1499762344469176324?s=20&t=86nCEQrsxfKgiI5KPnapsA تاہم نیٹو کے اس فیصلے پر یوکرینی صدر نے جذباتی اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم نے نو روز کی تاریکی برداشت کی ہے۔ نو روز کا برا وقت۔ یہ تاریکی اور برا وقت توقع سے تین گنا زیادہ تھا۔‘ انہوں نے نیٹو ممالک کی یاددہانی کے لیے کہا کہ ’ہم نے حملے کا جتنا ہو سکا بہترین جواب دیا۔ بدترین خطرے میں بہادری یکجہتی اور باہمی تعاون دکھایا۔‘