لاہور ہائیکورٹ نے حق مہر سے متعلق فیملی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا

لاہور ہائیکورٹ نے حق مہر سے متعلق فیملی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا
پبلک نیوز: لاہور ہائیکورٹ نے خلع کی ڈگری لینے والی خاتون کو حق مہر دینے سے متعلق فیصلہ سنا دیا۔ خلع لینے والی خاتون کی درخواست پر دوبارہ نظر ثانی کا حکم۔ عدالت نے حق مہر سے متعلق فیملی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ جسٹس صفدر سلیم شاہد نے آنا لیاقت کی درخواست پر فیصلہ جاری کیا عدالت نے فیصلے میں قرآن مجید کی آیات کا حوالہ بھی دیا۔ عدالت نے کہا کہ شریعت کے مطابق شوہر کو طلاق کا حق حاصل ہے۔ شریعت کے مطابق بیوی بھی شادی ختم کرنے کا دعویٰ کر سکتی ہے۔ موجودہ کیس میں خاتون نے شوہر پر خرچہ نہ دینے اور ظلم و زیادتی کرنے کا دعویٰ دائر کیا۔ خاتون نے اپنے بیان میں خلع کا ذکر نہیں بلکہ شوہر کے برے رویے کی نشاندہی کی۔ خلع کا حق خاتون کا ذاتی حق ہے جسے عدالت خود سے استعمال نہی کرسکتی۔ اگر خاتون کے دعوی میں شوہر سے علیحدگی کی دیگر وجوہات ہوں تو خلع کی بنیاد پر ڈگری جاری نہیں کی جاسکتی۔ اگر دیگر وجوہات کے باوجود بھی خلع کی ڈگری جاری کرتی ہے تو فیصلے میں بتانا ہوگا کہ دیگر گراؤنڈز کو کیوں مد نظر نہیں رکھا گیا۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ دسمبر 2005 میں شادی کی جبکہ شوہر سے 2010 میں خلع کی ڈگری لی۔

شازیہ بشیر نےلاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی سے ایم فل کی ڈگری کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 42 نیوز اور سٹی42 میں بطور کانٹینٹ رائٹر کام کر چکی ہیں۔