لاہور: (ویب ڈیسک) دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کا پھیلائو تیزی سے جاری ہے۔ عام شہریوں کے دماغ میں یہ سوالات ہیں کہ اس مرض کی علامات کیا ہیں؟ اور اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟ معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے اس معاملے کی سنگینی پر بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ گذشتہ چند ہفتوں سے پاکستان میں اومیکرون کا پھیلائو تیز ہو چکا ہے۔ لیکن تقریباً 60 فیصد کیسز کراچی اور لاہور میں سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس سے بچنے کیلئے جلد از جلد ویکسین یا تیسری ڈوز لگوائیں۔ اگرچہ اومیکرون ابھی تک اتنا خطرناک ثابت نہیں ہوا لیکن جس تیزی سے یہ پھیل رہا ہے اس نے دنیا بھر کے سائنسدانوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ اسی لئے یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ کورونا وائرس کے اس نئے ویرئینٹ کی علامات کیا ہیں اور ہم اس سے کیسے بچ سکتے ہیں۔ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اومیکرون کا شکار مریضوں میں نزلہ، زکام، سر درد، ناک بہنا اور گلے میں خراش کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ اومیکرون کس حد متاثر کرتا ہے؟ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ کیا متاثرہ شخص نے ویکیسن لگوا رکھی ہے یا نہیں۔ کورونا وائرس کی قسم ڈیلٹا میں مریضوں کی سونگھنے اور چکھنے کی حس ختم ہو جاتی تھی لیکن اومیکرون میں ان علامات کی شدت نہیں ہوتی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کسی کو گلے کی خراش، تھکاوٹ، سر درد ناک بہنا اور چھینکیں آنے کی شکایت ہو تو فوری طور پر ٹیسٹ کروانا چاہیے۔ ایک اندازہ یہ ہے کہ اومیکرون پھیپھڑوں پر اثر انداز نہیں ہوتا جس کی وجہ سے مرض میں شدت نہیں آتی اور یہ اتنا زیادہ مہلک نہیں رہتا۔ کیمبرج یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق اومیکرون سے متاثر ہونے کی صورت میں ہسپتال میں داخلے کا امکان نصف ہوتا ہے۔ اس سے معلوم ہوا ہے کہ ڈیلٹا کے مقابلے صرف اومیکرون کی صورت میں ہسپتال داخلے کا خطرہ ایک تہائی ہے۔