(ویب ڈیسک ) برطانوی ملک ویلز کی حکومت کی جانب سے سیاست دانوں کے جھوٹ بولنے پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ویلز میں سیاستدانوں کے جھوٹ بولنے پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ویلز حکومت نے 2026 کے انتخابات سے قبل ایک قانون متعارف کروانے کا اعادہ کیا ہے۔
اس قانون کے تحت جان بوجھ کر گمراہ کن بیانات دینے پر اراکین پارلیمنٹ کو معطل کیا جا سکتا ہے۔
اس حوالے سے ویلز حکومت کے قونصل جنرل مِک انتونیو کا کہنا ہے کہ وہ اس اصول پر ’پابند‘ ہیں۔ انہوں نے سنیڈ ( پارلیمنٹ) کو بتایا کہ اس قانون کے تحت اگر کوئی سیاستدان گمراہ کن بیانات کا مرتکب پایا گیا تو اسکی ایوان کی رکنیت معطل کردی جائے گی۔
مِک انتونیو نے مزید کہا کہ ویلز حکومت اور پارلیمنٹ میں موجود ہم سب قانون سازی کےلیے پُرعزم ہیں۔
لیبر پارٹی کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اگلے سنیڈ ( پارلیمنٹ) انتخابات تک قانون متعارف کروائے گی۔
دوسری جانب پلیڈ کمری کے رہنما ایڈم پرائس نے کہا ہے کہ ’بطور سیاستدان ہم جو کچھ کہتے ہیں اس پر عوام کا اعتماد تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔‘
لیکن کچھ اراکین پارلیمنٹ نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ سیاست میں اس طرح کی بیان بازی کو مجرمانہ بنانے سے پارلیمانی استحقاق کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔