ویب ڈیسک :افغانستان کے ایک سینئر طالبان رہنما اور طالبان حکومت کے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی نے، جو دہشت گردی کے لیے امریکہ کو مطلوب ہیں، متحدہ عرب امارات کا اپنا دورہ مکمل کر لیا ہے، جہاں انہوں نے میزبان ملک کی قیادت سے ملاقاتیں کی ہیں۔
تقریباً تین سال قبل طالبان کی جانب سے افغانستان میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے سراج الدین حقانی کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ تھا۔ خیال رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کے “ ریوارڈ فار جسٹس “ پروگرام کے تحت، جس کا مقصد عالمی دہشت گردی کے خلاف لڑنا ہے، حقانی کی گرفتار ی پر ایک کروڑ ڈالر انعام کا انعام رکھا ہوا ہے۔
وائس آف امریکا کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النیہان نے امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی میں منگل کے روز ان کا خیرمقدم کیا۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی ڈبلیو اے ایم نے اس ملاقات کی خبر دی، جس میں مصافحہ کرتے ہوئے ان کی تصویر بھی شامل ہے۔ ایجنسی کے مطابق فریقین نے دونوں ملکوں کے درمیان رابطوں اور تعاون کو مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا۔
امریکا کی جانب سے حقانی کے دورے اور متحدہ امارات کے صدر سے ملاقات پر فوری طور سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔
طالبان حکومت کے اعلیٰ ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کابل میں اس ملاقات کی تصدیق کی، لیکن مزید کوئی تفصیل نہیں بتائی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ طالبان کے محکمہ سراغرسانی کے سربراہ عبدالحق واثق بات چیت میں حقانی کے ساتھ تھے۔
واثق چار برس تک امریکہ کے فوجی گوانٹانا مو بے کے نظر بندی مرکز میں قید رہے ہیں۔ پھر انہیں چار دوسرے طالبان باغیوں کے ساتھ 2014 میں امریکی فوجیبرگڈل کو چھوڑنے کے بدلے رہا کیا گیا تھا۔
امریکا کی ایف بی آئی کی انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں حقانی کی شناخت ایک ایسے خصوصی عالمی دہشت گرد کے طور پر کی گئی ہے جس کے القاعدہ کے ساتھ گہرے رابطے ہیں۔
کابل میں حقانی باقاعدگی سے غیر ملکی سفارت کاروں سے ملتے ہیں اور پبلک میں تقریریں کرتے ہیں۔ علاقائی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ ملاقات کے لیے آنے والوں سے خفیہ مقامات پر ملتے ہیں۔ اور امریکہ کے ڈرون حملے کے خوف سے اپنے قیام کی جگہیں بدلتے رہتے ہیں۔
حقانی کا متحدہ عرب امارات کا دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب کہ اقوام متحدہ اس ماہ بعد میں دوحہ میں افغانستان کے لیے خصوصی ایلچیوں کے ایک اور بین الاقوامی اجتماع کی تیاریوں میں مصروف ہے۔