ویب ڈیسک: بنگلہ دیشی عدالت نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ شیخ حسینہ واجد کیخلاف درج قتل کے مقدمے میں تحقیقاتی رپورٹ 28نومبر تک پیش کرے۔
تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے خلاف درج قتل کے مقدمے میں ہفتہ کو ڈھاکہ کی ایک عدالت میں سماعت ہوئی۔
بنگلہ دیشی اخبار ’دی ڈیلی اسٹار‘ کی رپورٹ کے مطابق، عدالت نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ 28 نومبر تک اپنی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرے۔ یہ معاملہ حکومت مخالف مظاہروں کے دوران میرپور میں ایک 18 سالہ کالج کے طالب علم کی موت کا ہے۔ اسی کیس میں شیخ حسینہ اور دیگر 23 افراد کو مورد الزام ٹھہرایا گیا ہے۔
بنگلہ دیش میں ہونے والے ان مظاہروں کے دوران سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں ایک طالب علم کی موت ہوگئی تھی۔ 15 اگست 2024 کو متوفی کے بھائی نے شیخ حسینہ اور دیگر 23 ملزمان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرایا تھا۔ شیخ حسینہ پر الزام ہے کہ انہوں نے براہ راست تشدد میں حصہ لیا یا اس کی حمایت کی، جس کی وجہ سے شکایت کنندہ کے بھائی کی موت واقع ہوئی۔
اس مقدمے میں شیخ حسینہ کے علاوہ ان کی حکومت کے وزیر داخلہ اسد الزماں خان، عوامی لیگ کے جنرل سیکریٹری عبد القادر، سابق وزیر قانون انیس الحق اور سابق پولیس آئی جی چودھری عبد اللہ المامون بھی ملزمان میں شامل ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ شیخ حسینہ اور ان کی بہن حکومت مخالف مظاہروں کے بعد 5 اگست کو ہندوستان آ گئی تھیں۔ مظاہرہ کرنے والے طلباء ریزرویشن کے خلاف حسینہ سے استعفیٰ کے مطالبہ کو لے کر جون ماہ سے احتجاج کر رہے تھے۔ ان مظاہروں میں 700 سے زائد لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔
یادرہے کہ شیخ حسینہ اور ان کی بہن 5 اگست کو حکومت مخالف مظاہروں کے بعد ہندوستان آ گئی تھیں۔ یہ مظاہرے ریزرویشن کے دوبارہ نفاذ اور شیخ حسینہ سے استعفیٰ کے مطالبے کے سلسلے میں جون سے جاری تھے، جن میں 700 سے زائد افراد کی موت ہوئی تھی۔