لاہور ہائیکورٹ: پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ چیلنج

لاہور ہائیکورٹ: پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ چیلنج
لاہور: ( پبلک نیوز) لاہور ہائیکورٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ چیلنج کر دیا گیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ حکومت ایک ایگزیکٹو آرڈر سے تیل کی قیمتوں میں اضافہ کر رہی ہے۔ عدالت عالیہ میں جمع کرائی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا جاسکتا۔ ایک ماہ میں دو مرتبہ پیٹرول کی قیمت مقرر کی جا سکتی ہے لیکن حکومت نے اس پر عمل نہیں کیا۔ درخواست میں معزز عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کا فوری نوٹس لے اور اس پر عمل درآمد روک دیا جائے۔ خیال رہے کہ حکومت نے ایک بار پھر عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈالتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ حکومت کے حالیہ فیصلے سے پیٹرول کی قیمت میں 8 روپے 3 پیسے اضافہ ہوا ہے جس سے اس کی فی لیٹر قیمت 145 روپے 82 پیسے تک پہنچ چکی ہے۔ اس کے علاوہ ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 8 روپے 14 پیسے اضافہ کرکے اس کی قیمت 142 روپے 62 پیسے کر دی گئی ہے۔ مٹی کے تیل کی قیمت میں 6.27 روپے اضافے سے عوامی ضرورت کی یہ چیز اب 116 روپے 53 پیسے فی لیٹر پر فروخت ہو گئی۔ جبکہ لائٹ ڈیزل کی قیمت 5.72 روپے اضافے سے 114.07 روپے ہو گئی ہے۔ یاد رہے کہ وزیراعظم نے عوام سے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ بھارت میں فی لیٹر پیٹرول 250روپے، بنگلا دیش میں 200 اور پاکستان میں 138 روپے فی لیٹر ہے۔ پاکستان میں پیٹرول پورے خطے میں سب سے سستا ہے۔ ہمارا خسارہ بڑھتا جا رہا ہے، اس لئے پیٹرول کی قیمت بڑھانی پڑے گی۔ یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ ایک سال میں پیٹرول کی قیمت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ گذشتہ سال 16 اکتوبر کو پیٹرول 103 روپے 97 پیسے فی لیٹر تھا۔ صرف ایک سال میں پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 33 روپے 82 پیسے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 30 روپے 42 پیسے کا اضافہ ہوا ہے۔ ایک سال میں مٹی کا تیل 44 روپے 97 پیسے مہنگا ہوا جبکہ 16 اکتوبر 2020ء کو مٹی کا تیل 65 روپے 29 پیسے فی لیٹر تھا۔ اس کے علاوہ لائٹ ڈیزل 45 روپے 49 پیسے مہنگا ہوا۔ گزشتہ سال لائٹ ڈیزل اکتوبر میں لائٹ ڈیزل فی لیٹر 62 روپے 86 پیسے کا تھا۔

Watch Live Public News