وزیر اعظم کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس

وزیر اعظم کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس

وزیراعظم کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہوا ۔ چار گھنٹے جاری رہنے والے اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی سمیت وفاقی وزراء اور اعلی حکام نے شرکت کی۔کونسل نے نیپرا کی سالانہ رپورٹ کو 2019-20 اور اسٹیٹ آف انڈسٹری رپورٹ 2020 کی منظوری دیدیمشترکہ مفادات کونسل اجلاس میں پیٹرولیم (ریسرچ اینڈ پروڈکشن) پالیسی 2012 میں ترمیم کی منظوری بھی دی۔

مشترکہ مفادات کونسل کے پہلے فیصلوں پر عمل درآمد کی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔ مردم شماری 2017 کے نتائج جاری کرنے سے قبل حتمی فیصلے کے لئے پیر کو اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔ اجلاس میں ایل این جی کی درآمد اور آئین کے آرٹیکل 158 اور 172 (3) کے نفاذ کے معاملے پر کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کمیٹی وزیر منصوبہ بندی ، وزیر برائے توانائی اور معاون خصوصی برائے پیٹرولیم پر مشتمل ہو گی۔

کمیٹی صوبوں کے ساتھ مشاورت سے مقامی گیس کے ذخائر کو کم ہونے اور گھریلو گیس کی ضروریات کے چیلنج سے نمٹنے اتفاق رائے پیدا کرے گی۔ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن ایچ ای سی ملک میں اعلی تعلیم کے حوالے سے واحد معیاری ترتیب دینے والا قومی ادارہ ہو گا۔

فیصلہ کیا گیا کہ صوبے اپنے معیارات کو کالعدم قرار دے کر پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے طے شدہ ہم آہنگی کے معیار کو اپنائیں گے۔ معیاری لیبلنگ اور سرٹیفیکیشن مارکس علامت پی ایس کیو سی اے کا خصوصی ڈومین رہے گااجلاس میں زکوة فنڈ کی صوبوں کو منتقلی کے معاملے پر بھی بحث کی گئی۔ سابقہ فاٹا کے انضمام کے بعد زکوة فنڈ کا حصہ خیبرپختونخوا کو دینے پر اتفاق ہو گیا۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔