عینی شاہد نے ٹرین حادثہ میں ریلوے کا پول کھول دیا

عینی شاہد نے ٹرین حادثہ میں ریلوے کا پول کھول دیا
کراچ ( ویب ڈیسک ) ڈہرکی کے قریب ٹرین حادثہ کا وجہ آخر کار سامنے آگئی ہے ٗ کراچی سے چلنے والی ملت ایکسپریس کی دس نمبر بوگی کی مرمت کی گئی مگر وہی بوگی بعدازاں ٹرین سے الگ ہو گئی اور سرسید ایکسپریس والی پٹڑی پر آگئی جس سے حادثہ ہوا۔ملت ایکسپریس کے ایک مسافر محمد امین جو اس حادثے میں معمولی زخمی ہوئے ہیں اور ہسپتال میں زیر علاج ہیں انہوں نے انکشاف کیا کہ جب کراچی سے وہ ٹرین میں سوار ہونے لگے تو انہوں نے دیکھا کہ ریلوے کے اہلکار اس کی ایک بوگی میں مرمت کا کام کرنے میں مصروف تھے جبکہ ٹرین کے روانہ ہونے میں کچھ وقت ہی درکار تھا۔مرمت کے اس کام کی وجہ سے ٹرین ڈیڑھ گھنٹہ لیٹ ہو گئی ۔جب ٹرین چلنے لگی تو مسافروں نے ریلوے انتظامیہ سے اس بوگی کی مرمت کے حوالے سے بات کی جس پر یہ کہا گیا کہ مرمت کر دی گئی ہے ٗ اب کوئی مسئلہ نہیں ہے ٗ یہی وہ 10 نمبر بوگی ہے جو بعد میں حادثے کا شکار ہوئی ٗ ایک اور مسافر جو ملت ایکسپریس کی اسی مرمت شدہ بوگی میں سوار تھا اس نے بتایا کہ سفر کے دوران ایک زوردار آواز آئی جس کے بعد بوگی پٹڑی سے اتر کرقلابازی کھاتی ہوئی دوسری پٹڑی پر آگئی ۔ عینی شاہد مسافر نے بتایا کہ ابھی ہم اس حادثے کو سمجھنے کی کوشش کر رہے تھے کہ اسی پٹڑی پر آنیوالی ایک دوسری ٹرین نے ہارن دینا شروع کردیا ٗ جس پر متاثرہ بوگی میں موجود مسافروں نے کلمہ پڑھنا شروع کر دیا ٗ کیونکہ اب موت یقینی تھی ۔