ایران میں نازنین زغاری کی رہائی ٗمگر نئے مقدمے میں طلبی

ایران میں نازنین زغاری کی رہائی ٗمگر نئے مقدمے میں طلبی
تہران (ویب ڈیسک) ایران میں بغاوت کے الزام میں پانچ سال سے قید نازنین زغاری ریٹ کلف کی قید کا وقت ہونے کے بعد ان کا الیکٹرانک ٹیگ اتار دیا گیا ہے لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں کہ کیا وہ ایران چھوڑ کر واپس برطانیہ جا سکتی ہیں یا نہیں اور یہ بھی اطلاعات ہیں کہ ایران کی عدالت نے انہیں ایک دوسرے مقدمے میں طلب کر لیا ہے۔تفصیلات کے مطابق ایرانی نژاد برطانوی شہری نازین زغاری ریٹ کلف کو بغاوت کے الزام میں ایران کی طرف سے سنائی جانیوالی پانچ سالہ سزا کا خاتمہ ہو گیا ہے جس کے بعد ان کا الیکٹرانک ٹیگ بھی اتار دیا گیا ہے۔ نازنین نے اپنی سزا کے چار سال گزارنے جیل میں گزارے ہیں جبکہ گزشتہ سال کورونا وبا کے بعد انہیں ان کے گھر پر باقی ایک سالہ سزا کاٹنے کی اجازت دی گئی تھی اور اس کیلئے انہیں الیکٹرانک ٹیگ لگا دیا گیا تھا۔اب پانچ سالہ سزا پوری ہونے کے بعد ایرانی عدالت نے ا نہیں ایک دوسرے مقدمے میں طلب کر لیا ہے۔ نازنین کو اس الزام میں گرفتار کیا گیا تھا کہ انہوں نے 2009ء میں ہونے والے ایرانی انتخابات کی شفافیت کیخلاف برطا نیہ میں ایرانی سفارتخانے کے باہر مظاہرہ کیا تھا اور برطانوی نشریاتی ادارے کی فارسی سروس کو ا س حوالے سے ایک انٹرویو بھی دیا تھا۔برطانیہ کے سیکرٹری خارجہ ڈومنک رب نے نازنین کی رہائی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ایک ٹویٹ بھی کی ہے جس میں ان کا ٹیگ اتارنے کا خوش آئند قرار دیا ہے لیکن ساتھ ہی ٹویٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ان پر ایک اور مقدمہ افسوسناک ہے ٗ انہیں فوری طور پر برطانیہ میں واپس بھیجا جانا چاہیے تاکہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ رہ سکیں۔https://twitter.com/DominicRaab/status/1368541535491489799یاد رہے کہ نازنین رغاری ریٹ کلف کو پانچ سال قبل اس وقت ایرانی ایئر پورٹ پر گرفتار کر لیا گیا تھا جب وہ اپنے والدین سے ملنے آئیں تھی۔ ان کے ساتھ ان کی دو سالہ بچی کا پاسپورٹ بھی قبضہ میں لے لیا گیا تھا اور اسے ان کے والدین کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ نازنین کو غیر واضح الزامات کے تحت سزا دی گئی تھی۔ ان پر ایسے الزامات بھی لگائے گئے کہ ان کے شوہر برطانوی جاسوس ہیں اور وہ بی بی سی فارسی سروس کیلئے ایران میں کام کرتی رہی ہیں۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔