ویب ڈیسک : (علی رضا ) اسماعیل ہنیہ کی موبائل فون دھماکےمیں موت سے لے کر لبنان دھماکوں تک اسرائیل کی ٹاپ لائن خفیہ ایجنسی’’ شن باتھ’’ کے چیف رونن بار کا دماغ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شن باتھ کے چیف رونن بار نے یہ حکمت عملی بہت عرصہ پہلے سے اختیار کررکھی تھی ۔
اس کا سب سے کامیاب مظاہرہ انہوں نے ایران کے ایٹمی سائنسدان محسن فخری زادہ کو سر راہ ہلاک کرکے کیا۔ جس میں مصنوعی ذہانت کے ساتھ ایک سیٹلائٹ کنٹرولڈ مشین گن کی مدد فائرنگ کے ذریعے ہدف حاصل کیا گیا۔
اس کے بعد ایسے ہی کنٹرولڈ دھماکوں کے ذریعے میزائل اور ڈرون ٹیکنالوجی کے ایرانی سائنسدان ایوب انتظاری اور ایرانی ایٹمی سائنسدان کامران ملا پور کو ہلاک کیا گیا ۔
’’ شن باتھ’’ کیا ہے ؟
’ شن باتھ‘ کو عام لوگوں میں اسرائیل کی داخلی سیکورٹی سروس کے طور پر جانا جاتا ہے۔ تاہم یہ اسرائیل کی سب سے نمایاں خفیہ ایجنسی ہے۔
’’ شن باتھ’’ کے بنیادی مقاصد ملک کی داخلی سلامتی کو یقینی بنانا، دہشت گردی سے نمٹنا اور اسرائیل کے سیاسی استحکام کو برقرار رکھنا ہیں۔
یہ ایجنسی موساد کے ساتھ مل کر ایسی بڑی کارروائیاں کرتی ہے، جن کے بارے میں دنیا کو کوئی خبر نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسے دنیا کی سب سے طاقتور اور موثر خفیہ ایجنسیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ ’’ شن باتھ ’’کی بنیاد اسرائیل کی آزادی کے فوراً بعد 1948 میں رکھی گئی تھی۔
اس وقت اسرائیل کو بیرونی اور اندرونی خطرات سے نمٹنے کی ضرورت تھی۔ یہی وجہ تھی کہ ’’شن باتھ’’ کو قائم کیا گیا تاکہ اسرائیل دہشت گردی، جاسوسی اور دیگر قومی سلامتی کے خطرات سے نمٹ سکے۔
’’ شن باتھ’’ کی اہم کامیابیاں
1948 سے، ’’ شن باتھ’’ نے کئی بڑے آپریشنز میں حصہ لیا ہے۔ اس کا پہلا بڑا آپریشن 1956 میں ہوا، جب اس نے شامی جاسوس الیاہو حکیم کو پکڑ لیا۔
اس کے علاوہ ’’ شن باتھ’’ نے کئی اور بڑے آپریشن بھی کیے ہیں۔واضح رہے کہ 1960 میں ’’ شن باتھ’’ نے بدنام زمانہ نازی افسر ایڈولف ایچ مین کو پکڑنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
ایچ مین کو ارجنٹائنا امیں پکڑ کر اسرائیل لایا گیا، جہاں اسے انسانیت کے خلاف جرائم کی سزا سنائی گئی۔
اسی طرح میونخ اولمپکس میں اسرائیلی کھلاڑیوں کے یرغمال بنانے اور فلسطیینیوں کی آزادی کے لئے طیارے اغوا کرنے والے فلسطینی گروپ ’’ بلیک ستمبر ’’ کے ارکان کا دنیا بھر میں تعاقب کرکے انہیں ہر صورت میں ہلاک کرنے میں بھی شن باتھ کا ہی نام لیا جاتا ہے ۔
۔اس کے علاوہ ’’ شن باتھ’’ نے اسرائیل میں کئی بڑے دہشت گردانہ حملوں کو روکنے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ خاص طور پر ’’ شن باتھ’’ نے فلسطینی حریت پسندوں کی طرف سے بمباری کی کئی سازشوں کو ناکام بنایا ہے۔
شن باتھ کا سربراہ رونن بار کون ہے؟
رونن بار کٹر یہودی اورانتہا پسند اسرائیلی ہے ۔ تل ابیب میں پیدا ہونے والے رونن کی تاریخ پیدائش 25 دسمبر 1965 ہے۔
تل ابیب یونیورسٹی سے گریجویشن کے بعد 1993 میں شن باتھ کو بطور انٹیلی جنس افسر/فیلڈ ایجنٹ جوائن کیا۔
2011 میں شن باتھ کے آپریشن ڈویژن کی سربراہی سنبھالی جبکہ 2016 میں ریسورس ڈویلپمنٹ دیپارٹمنٹ کے چیف بن گئے۔
برق رفتاری سے ترقی کی منازل طے کیں اور میں2018 شن باتھ کے نائب سربراہ کی حیثیت سے کام شروع کردیا۔
اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے ان کاتقرر بطور سربراہ شن باتھ کیا جس کو اسرائیلی کابینہ کی منظوری 11 اکتوبر2021 کو حاصل ہوئی جس کےبعد انہوں نے بطور چیف شن باتھ 13 اکتوبر کو 2021 کو اپنے عہدے کا چارج سنبھالا۔ وہ دسمبر 2026 تک ممکنہ طور پر شن باتھ کے چیف رہیں گے۔