ویب ڈیسک: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے شراب اور اسلحہ برآمدگی کے مقدمے میں مقامی عدالت کی طرف سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو اشتہاری قرار دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے۔
علی امین گنڈاپور نے اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز عدالت میں مقامی عدالت کی جانب سے انھیں اشتہاری قرار دینے کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی درخواست دائر کی تھی۔
جمعرات کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج شاہ رخ ارجمند نے اس درخواست پر سماعت کی۔
علی امین گنڈاپور کے وکیل ظہور الحسن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اُن کے موکل کو عدم پیشی کی بنا پر اشتہاری قرار دیا گیا تھا مگر اب اُن کے مؤکل عدالت میں پیش ہو کر اس مقدمے کا سامنا کرنا چاہتے ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اُن کے مؤکل کتنا عرصہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے، جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ علی امین گنڈاپور چند سماعتوں پر عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے۔
علی امین کے وکیل نے جمعرات کو بھی اپنے مؤکل کے پیش نہ ہونے کی وجہ سے انھیں حاضری سے ایک دن کے استثنی کی درخواست دی، جو منظور کر لی گئی۔
عدالت نے درخواست گزار کو 50 ہزار روپے کے مچلکے جمع کروانے اور ایک مقامی ضامن دینے کا بھی حکم دیا ہے۔
عدالت نے یہ مقدمہ واپس ٹرائل کورٹ کو واپس بھجواتے ہوئے سماعت 14 مارچ تک ملتوی کر دی۔ واضح رہے کہ وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف 2016 میں اس وقت تھانہ بارہ کہو میں مقدمہ درج ہوا تھا جب وہ عمران خان سے ملنے کے لیے بنی گالہ جا رہے تھے کہ راستے میں لگے ہوئے ناکے پر پولیس اہلکاروں نے انھیں روکا اور ان کے قبضے سے شراب کی بوتل اور اسلحہ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا۔