چین  نے غزہ میں جاری جنگ کو ’تہذیب کی توہین قرار دے دیا

چین  نے غزہ میں جاری جنگ کو ’تہذیب کی توہین قرار دے دیا

(ویب ڈیسک ) چین نے غزہ میں جاری جنگ کو ’تہذیب کی توہین قرار دیا ہے اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

چین کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں جاری تنازع چھٹے ماہ میں داخل ہوچکا ہے اور جنگ بندی کے لیے ثالثوں کی کوششیں کامیاب نہیں ہو پائی ہیں۔

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے بھی حماس پر زور دیا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے میں شروع ہونے والے مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کے آغاز سے قبل جنگ بندی منصوبے کو تسلیم کرلے۔

تاہم مصر میں موجود جنگ بندی کی کوشش کرنے والے ثالثوں کو جنگ بندی کرانے میں بڑی رکاوٹوں کا سامنا ہے جب کہ اقوامِ متحدہ نے خبردرا کیا ہے کہ مسلح تنازع میں گھرے فلسطینیوں کے لیے غذائی قلت اور قحط کی صورتِ حال سنگین ہوتی جارہی ہے۔

جمعرات کو چین کے وزیرِ خارجہ وانگ یی نے نیوز کانفرس کے دوران غزہ کی صورتِ حال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ انسانیت کے لیے المیہ اور تہذیب کی توہین ہے کہ ہم اکیسویں صدی میں اس تباہی کو نہیں روک پائے ہیں۔

چین روایتی طور پر فلسطینی کاز سے ہم دردی رکھتا ہے اور گزشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملوں کے بعد شروع ہونے والی جنگ میں مسلسل جنگ بندی کی حمایت کرتا آیا ہے۔

چینی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو فوری طور پر اپنی اخلاقی ذمے داری سمجھتے ہوئے جنگ بندی اور امداد پہنچانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

غزہ میں جاری جنگ کی وجہ سے لگ بھگ 24 لاکھ آبادی والی غزہ کی پٹی تباہ حال عمارتوں کے ملبے کا ڈھیر بن چکی ہے۔