ویب ڈیسک: وفاقی حکومت نے پشتون تحفظ موومنٹ ( پی ٹی ایم) کو کالعدم قرار دیدیا ہے جبکہ فتنہ الخورج نے پی ٹی ایم کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے پی ٹی ایم پر پابندی کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے پی ٹی ایم پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔
وزارت داخلہ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ” پی ٹی ایم ملک میں امن و سیکیورٹی کیلئے خطرہ ہے، 1997 کے انسداد دہشتگردی ایکٹ کی دفعہ 11 بی کے تحت پی ٹی ایم پر پابندی عائد کی جاتی ہے“۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ریاست پاکستان میں شرانگیزی اور تقسیم پھیلانے کی غرض سے2014میں قائم ہونے والی جماعت پشتون تحفظ موومنٹ کی سرگرمیوں کا محور ریاست مخالف ایجنڈہ ہے۔ پشتون تحفظ موومنٹ نے 11 اکتوبر2024 کوشرانگیزی کی غرض سے ضلع خیبرمیں نام نہاد”پشتون قومی عدالت“ کے انعقاد کا اعلان کر رکھاتھا۔
تاریخی تناظر میں دیکھا جائے تو پاکستان کے غیور پشتون قبائل میں ریاست مخالف نظریات اور نفرت کا بیج بونے والی کالعدم پشتون تحفظ موومنٹ فتنتہ الخوارج کا سیاسی روپ دھار چکی ہے۔ پشتون تحفظ موومنٹ کے قیام سے لیکر اب تک اس کی سرگرمیاں بظاہر پشتون عوام کے حقوق کی جنگ ہے مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔ اس کا واضح ثبوت حال ہی میں فتنتہ الخوارج کی جانب سے پشتون قومی عدالت کی حمایت کا اعلان ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پشتون تحفظ موومنٹ آغاز ہی سے پشتونوں کی مظلومیت کو اپنے لئے ہتھیار کے طور پر استعمال کررہی ہے۔ پشتون قومی عدالت کا انعقاد پاکستان کے حالات کو مزید کشیدگی کی جانب دھکیلنے کے مترادف ہے جس کا واضح ثبوت فتنتہ الخوارج کی حمایت کی صورت میں سامنے ہے۔ فتنتہ الخوارج کو اس کی دہشتگرد سرگرمیوں کی بدولت 2011 میں بین الاقوامی سطح پر کالعدم اور فارن دہشتگرد تنظیم قرار دیا جا چکا ہے۔ فتنتہ الخوراج کے دہشتگردوں کو افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں حاصل ہیں جہاں سے افغان طالبان کی سہولت کاری کے ذریعے پاکستان میں حملے کئے جاتے ہیں۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ افسوسناک امر یہ ہے کہ فتنتہ الخوراج ان پشتونوں کے حقوق کی بات کر رہی ہے جو سب سے زیادہ اس کی دہشتگردی کا شکار ہیں۔ فتنتہ الخوراج کی جانب سے پشتون قومی عدالت کی حمایت پی ٹی ایم کے ساتھ گٹھ جوڑ کو ثابت کرتی ہے۔
فتنتہ الخوراج کے بیان کے مطابق ”ہم مظلوم پشتون اقوام بالخصوص آفریدی قوم کے ساتھ کھڑے ہیں“۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ فتنتہ الخوراج کی جانب سے اس قسم کے بیانات پشتون قوم کو تقسیم کر کے اپنے مذموم ایجنڈے کی تکمیل ہے۔ پی ٹی ایم کے سرغنہ منظور پشتین کی جانب سے بھی اکثر ایسے بیانات دیئے گئے ہیں جن سے ان کی ملک دشمنی واضح دکھائی دیتی ہے۔ اسی طرح پی ٹی ایم کی جانب سے پاک فوج اور عوام کے درمیان نفرت پھیلانے کی کوشش کی جاتی رہی ہے جس کی واضح مثالیں موجود ہیں۔ مذکورہ بالا حقائق کی روشنی میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ اب فتنتہ الخوراج اور پشتون تحفظ موومنٹ مل کر پاکستان کی سا لمیت کے درپہ ہیں۔
ریاست اور ریاستی اداروں کو چاہئے کہ وہ اس حوالے سے ٹھوس پالیسی مرتب کرکے ان کی سازشوں کو ناکام بنائیں۔ خیبرپختونخوا کے غیور اور باشعور عوام کو بھی اس بات کا ادراک ہے کہ ان کے حقوق کا تحفظ صرف ریاست ہی کرسکتی ہے۔ فتنتہ الخوراج جیسی دہشتگرد تنظیم کے حمایتی اعلان سے پشتون تحفظ موومنٹ کی سیاسی جدوجہد کو شدت پسندی کی جانب موڑا جا رہا ہے۔ مؤثر کارروائیوں کے نتیجے میں فتنتہ الخوراج کمزورہو چکے ہیں جنہیں اب کسی نئے سہارے کی تلاش ہے۔
چند روز قبل پی ٹی ایم کے منظور پشتین نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور سے بھی ملاقات کی اور پشتون قومی عدالت میں شرکت کی دعوت دی۔
ایسے شرپسند عناصر کی سرپرستی صرف اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے حصول کے سوا اور کچھ نہیں۔