ایم کیو ایم اور مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی. ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نے شہباز شریف سے ملاقات میں وزیراعظم عمران خان پر کھل کر عدم اعتمادکا اظہار کر دیا. ایم کیو ایم کا وفد وزیراعظم عمران خان کے خلاف پھٹ پڑا، ایم کیو ایم وفد کی جانب سے کہا گیا عمران خان کو حکومت کرنی نہیں آتی صبح ایک فیصلہ تو رات کو دوسرا فیصلہ کرتے ہیں، حکومت نے اب تک ہم سے کوئی ایک وعدہ پورا نہیں کیا. ذرائع کا کہنا ہے کہ وفد کی جانب سے کہا گیا کہ وزیراعظم جب مشکل میں ہوتے ہیں تو واسطے دیتے ہیں جیسے ہی مشکل وقت نکل جاتا ہے تو آنکھیں پھیر لیتے ہیں، ملکی معیشت تباہ کرکے رکھ دی ہے انہیں گورننس کرنی نہیں آتی، ہمیشہ کولیشن حکومتوں کا حصہ رہے لیکن جو وعدہ خلافیاں پی ٹی آئی حکومت نے کی کسی نے نہیں کی. ایم کیو ایم وفد نے شکوہ کیا کہ کراچی ہمارا تھا ہمارا مینڈیٹ چھین کر دیگر قوتوں کو مسلط کیاگیا، اگر اپوزیشن حکومت بھیجنے میں سنجیدہ کوششیں کرے تو ایم کیو ایم غور کر سکتی ہے ، ملکی مفاد کی بہتری کےلئے کوئی اہم اقدام اٹھایا گیا تو ایم کیو ایم تعاون کےلئے تیار ہوگی. ایم کیو ایم کے وفد نے شہبازشریف کو کراچی دورے کی دعوت دی جسے انہوں نے قبول کر لیا، دونوں جماعتوں کے درمیان رابطے جاری رکھنے میں بھی اتفاق ہوا. دوسری جانب اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے کہا وقت زیادہ نہیں ایم کیو ایم کو فیصلہ کرنا ہوگا، ایم کیو ایم حکومت کی حلیف ضرور ہے مگر جتنی تباہی اس دور حکومت میں ہورہی ہے انہیں فیصلہ کرنا ہوگا ورنہ قوم ہمیشہ ان سے سوال کرے گی۔ لاہور میں ایم کیو ایم وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہبازشریف کا کہنا تھا کہ قوم کی رائے ہے کہ اس سے کرپٹ اور نااہل حکومت کا کبھی تصورنہیں تھا، ایم کیو ایم پہلے بطورپاکستانی پھر حکومت کی حلیف بن کرسوچے۔ شہبازشریف کا کہنا تھا کہ ایم کیو رہنماوں سے ملاقات میں معاشی صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی، غریب کو روٹی، علاج اور تعلیم سے محروم کیا جارہا ہے اور آئے روز نئے ٹیکسز کا نفاذ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملاقات کے دوران کراچی اور سندھ کی صورتحال پر بھی گفتگو ہوئی، نوازشریف دور حکومت میں گرین لائن اور کے فور منصوبوں کےلیے اربوں روپے مہیا کیے گئے۔ اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ عمران خان کو عوامی مسائل کی فکر نہیں ہے بلکہ ان کو صرف ایک ہی فکر ہے کہ کس طرح اپوزیشن کو دیوار سے لگایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے میرے دورہ کراچی کے بعد کراچی کےلیے 1100ارب روپے پیکج کا اعلان کیا تھا مگر خدا جانے اس پیکج کا پھر کیا خشر ہوا۔ شہبازشریف کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم رہنماوں سے گزرش کی کہ آپ حلیف ضرور ہے مگر آج کا حلیف کل مخالف بھی ہوسکتا ہے یہ سیاست میں ہوتا ہے مگر جتنی تباہی آج ہورہی ہے اس سے پھر ہم کیسے نمٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے علاوہ باقی جماعتوں سے بھی رابطے کروں گا کیونکہ حکومت کو مزيد وقت دينا ظلم ہو گا۔ رہنما ایم کیو ایم عامرخان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں پاکستان کی بہتری کیلئے مل کر فیصلے کرنے چاہیے، بات چیت سے مسائل کا حل نکال لیا جائے تو بہتر ہوتا ہے۔ مہنگائی پر ہمارے بھی تحفظات ہیں۔ عامرخان کا کہنا تھا کہ کراچی سمیت سندھ کھنڈر بن چکا ہے، سی ایم ہاوس کے سامنے پرامن مظاہرے پر جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہماری پٹیشن کا فیصلہ آیا ہے، فیصلے کی روشنی میں عمل کیا جائے تو بلدیاتی ادارے بااختیار ہو سکتے ہیں۔